یوکرین کے کچھ ارکان پارلیمنٹ نے امریکی صدر جو بائیڈن کے کانگریس سے خطاب میں کوئی حفاظتی یا بڑا امدادی اعلان نہ ہونے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ صدر بائیڈن نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اور روسی صدر ولادیمیر پوتن پر خوب تنقید کی، لیکن عملی طور پر کسی امداد کا اعلان نہ کیا۔ البتہ امید کے عین مطابق یوکرین کے ان ارکان اسمبلی کی اس خطاب سے بہت امیدیں وابستہ تھیں، جو اب تک نیٹو کی ایماء پر روس کے خلاف ہو ابنائے ہوئے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ امریکی صدر کسی سخت ردعمل، حفاظتی حصار یا امداد کا اعلان کریں گے، تاہم ایسا کچھ نہ ہوا۔
رکن پارلیمنٹ اولیگزینڈرا اوستینووا نے امریکی ٹی وی این بی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر بائیڈن کا خطاب پوری یوکرینی قوم نے دیکھا لیکن انہیں مایوسی ہوئی کہ اس میں یوکرین کی عملی مدد کے لیے کوئی اعلان نہ تھا۔
صدر بائیڈن یوں تو روس کے خلاف اور یوکرین کی حمایت میں خوب گرجے تاہم یوکرین میں افواج بھیجنے کے کسی امکان کو سرے سے مسترد کر دیا۔ صدر بائیڈن نے باقائدہ عسکری مدد کے بجائے روس پر مزید معاشی پابندیاں لگانے کا اعلان تو کیا لیکن ان کا یہ اعلان اور صدر ولادیمیر پوتن پر گرجنا کچھ یوکرینی ارکان پارلیمنٹ کو مطمئن نہیں کر سکا۔
اوستینووا نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو کم از کم یوکرینی فضاؤں کو اپنی حصار میں لے لینا چاہیے تھا اور یہاں روسی فضائیہ پر پابندی لگانی چاہیے تھے لیکن ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔
انکا کہنا تھا کہ یوکرین دنیا کا واحد ملک ہے جس نے مغربی ممالک کی یقین دہانی پر 1991 میں اپنے جوہری ہتھیار روس کے حوالے کر دیے تھے، یوکرین کو یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ اسکی حفاظت مغربی ممالک کی زمہ داری ہو گی لیکن آج جب یوکرین کو ضرورت ہے تو اسے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔