یورپ اپنی ضرورت کی 40٪ گیس روس سے خریدتا ہے۔
برطانیہ سمیت بیشتر یورپی ممالک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی گیس اور تیل کی ضروریات کے لیے روس سے درآمدات جاری رکھیں گے۔ برطانوی محکمہ ذرائع آمدورفت نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ روسی جہازوں پر ملکی حدود میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے لیکن برطانیہ اپنی ضرورت کے لئے روس سے توانائی کی درآمد جاری رکھے گا۔
یاد رہے کہ برطانیہ نے یوکرین تنازعہ شروع ہونے پر روس سے تعلق رکھنے والی تمام آمدورفت کی کمپنیوں، جس میں بری، بحری یا فضائی تمام ذرائع شامل ہیں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ پابندی نہ صرف روسی کمپنیوں بلکہ ماسکو سے کام کرنے والی کمپنیوں پر بھی لگائی گئی ہے۔
ملک میں توانائی کا بحران پیدا ہوتے دیکھ حکومت کو اعلان کرنا پڑا کہ روس پر تجارتی پابندیاں ضرور لگائی گئی ہیں لیکن برطانیہ اپنی ضرورت کی توانائی اس سے خریدنا جاری رکھے گا، البتہ اب یہ ترسیل روسی کمپنیاں نہیں دیگر کمپنیاں کر سکیں گی۔
واضح رہے کہ برطانیہ اپنی ضروت کی 4٪ گیس اور کئی گناء زیادہ تیل روس سے حاصل کرتا ہے۔ برطانیہ نے روس سے حالات کشیدہ ہونے پر متبادل ذرائع سے رابطہ ضرور بڑھایا ہے البتہ جب تک ایسا ممکن نہیں ہوتا، روس سے درآمد جاری رکھی جائے گی۔
اس کے لیے برطانوی وزیر برائے توانائی متحرک ہیں اور انہوں نے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ وہ قابل تجدید توانائی کی ذرائع، اور جوہری توانائی پر تیزی سے منتقل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ روس کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے۔ البتہ تب تک روس سے درآمدات جاری رہیں گی۔