امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے روس پر پابندیوں سے یوکرین تنازعہ تو ختم نہیں ہوا البتہ اس سے مہنگاہی میں ہوشربا اضافہ اور یورپی معیشت تباہ ضرور ہو رہی ہے۔ یہ کہنا ہے یورپی اتحاد کے رکن ملک ہنگری کے وزیراعظم وکتور اوربان کا۔
سماجی میڈیا پر شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے ہنگری کی حکومت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یورپ خطرناک بیماری کا شکار ہو گیا ہے، جس کا نام ہے مہنگائی، اور اس کے وائرس کا مرکز برسلز میں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ برسلز کا روس کے خلاف جنگ میں استعمال ہونے والا معاشی پابندیوں کا عظیم ہتھیار دراصل خود اسی کو مار رہا ہے۔
ہنگری کے وزیراعظم نے نیٹو کے دعووں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ دنیا کے طاقتور ترین عسکری اتحاد کو لگتا تھا کہ معاشی پابندیوں کے باعث روس فوری طور پر جنگ بندی کر دے گا، جبکہ ایک سال کے بعد بھی جنگ کے ختم ہونے کا امکان نظر نہیں آرہا، بلکہ یہ مزید پھیلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ اور اس کا نقصان روس کی نسبت یورپ اور اس کی معیشت کو زیادہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے بعد اگر نیٹو کو جنگ لڑنی ہی تھی تو اسے مہنگائی کے خلاف لڑنا چاہیے تھا۔ انہوں نے شہریوں سے ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی مشکلات میں کمی لانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ہنگری اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے روس پر بڑے پیمانے پر انحصار کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ماہ میں ہنگری نے اعلان کیا تھا کہ وہ روسی جوہری توانائی کے کسی بھی پروگرام پر پابندی کی قرارداد کو یورپی یونین کی اسمبلی میں ویٹو کر دے گا اور اسے پیش ہی نہیں ہونے دے گا۔