روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور شہریوں سے سالانہ خطاب کیا ہے۔ صدر پوتن نے خطاب کا آغاز یوکرین کے ساتھ سرحدی علاقوں میں جاری عسکری کارروائی اور نیٹو پر تنقید سے کیا۔
روسی صدر نے یوکرین کو حاصل نیٹو امداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو نے یوکرین کو ڈرون فراہم کیے جس سے روسی جوہری صلاحیتوں کے قریب حملے کیے گئے۔ صدر پوتن کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ مغرب ان حملوں میں براہ راست ملوث ہے اور جانتے بوجھتے جوہری صلاحیت کے حامل ہوائی جہاز کے اڈے کے انتہائی قریب حملہ کیا گیا۔ ڈرون کو مغربی ماہرین اڑا رہے تھے، روس ان تمام معاملات پر نظر جمائے ہوئے ہے۔
اس موقع پر صدر پوتن نے امریکہ کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدے کو عارضی طور پر ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ روس، نیٹو کی جارحیت کے نتیجے میں سٹارٹ معاہدہ ختم کرتا ہے اور اب روس کسی کو اپنی جوہری تنصیبات کا معائنہ نہیں کروائے گا۔
یاد رہے کہ سٹارٹ معاہدہ ۱۹۹۱ میں سوویت یونین کے ٹوٹ جانے کے بعد روس اور امریکہ کے مابین طے پایا تھا، جس کا مقصد دونوں بڑی طاقتوں کو جوہری استعمال ،سے روکے رکنا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ متوقع معائنہ نہیں ہو سکا، اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے صدر پوتن کا کہنا تھا کہ امریکہ اور نیٹو بظاہر روس کو تذویراتی شکست دینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کے بعد وہ ہماری عسکری قوت کو صفر کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔