فرانس حکومت نے ملکی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پیداواری کمپنیوں کو کوئلہ جلانے کی اجازت دے دی ہے۔ یورپی ملک کی ضرورت کی آدھی بجلی پیدا کرنے والی کمپنی کو فرانسیسی حکومت نے آئندہ سردیوں میں توانائی کے بحران سے بچنے کے لیے پیشگی طور پر کوئلے سے بجلی بنانے کی اجازت بھی دے دی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال سردیوں میں یورپی ممالک میں گیس کی قیمتوں اور توانائی کے بحران نے شدید صورتحال اختیار کر لی تھی، جبکہ حالیہ معاشی بحران کے باعث حکومتیں پیشگی اقدامات کر رہی ہیں۔
فرانس میں شمسی توانائی پہ انحصار بڑھا ہے، گزشتہ سال جوہری توانائی ریئیکٹر میں ہوئے مسئلے کو بھی حل کر لیا گیا ہے جبکہ اس کے علاوہ ملک کی سب سے بڑی کمپنی کو کوئلے کے استعمال کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اور ان کا وقت خبری حیثیت سے زیادہ وقعت نہیں رکھتا کیونکہ لوگوں کی قوت خرید بری طرح تاثر ہے اور بحران کو ٹالا نہیں جا سکتا۔ ا سکی بڑی وجہ کوئلے پر عائد ٹیکس ہو گا جو دیگر تمام ذرائع سے حاصل توانائی کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ مغربی یورپی اقوام نے یوکرین تنازعے کے باعث روس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جس پر روس نے ان ممالک کو گیس کی فراہمی میں رکاوٹیں اور قیمتوں میں اضافہ کر دیا تھا۔
دوسری جانب ایک تازہ رپورٹ کے مطابق فرانس کا حالیہ بجلی فراہمی کا نظام بوسیدہ ہو چکا ہے، اس میں نہ صرف تجدید کی ضرورت ہے بلکہ جوہری توانائی کے پلانٹوں پہ بھی کام جاری ہے، جو ملکی ضرورت کی 70 فیصد بجلی فراہم کرتے ہیں۔