سعودی عرب اور روس کے مابین زمینی راستے سے بین الاقوامی تجارت کا آغاز ہو گیا ہے۔ گزشتہ روز پہلی روسی مال بردار ریل گاڑی سے تجارتی سامان براستہ ایران سعودی عرب پہنچا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 36 کنٹینروں پر مبنی پہلی مال گاڑی روس سے براستہ وسط ایشیا اور ایران سے گزرتے ہوئے بندرعباس بندرگاہ پہنچی، جسے خلیج ہرمز سے براستہ بحری راستے سعودی ساحلی شہر جدہ پہنچایا گیا۔
اس موقع پر ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی شمال جنوب تجارتی راہداری کو مزید وسعت دے دی گئی ہے جس کے تحت روس اور عرب ممالک کے مابین تجارت میں آسانی پیدا ہوگی۔
ماہرین کے مطابق شمال جنوب تجارتی راہداری نہر سویز کی متبادل راہداری ثابت ہو گی اور اس سے ایشیائی ممالک کی تجارت میں تیزی آئے گی۔ 7200 کلومیٹر پر مبنی اس راہداری سے روس، ایران، برصغیر پاک و ہند اور وسط ایشیائی ممالک فائدہ اٹھا سکیں گے۔
زمینی اور بحری راستوں پر مبنی اس راہداری کو سن 2000 میں بنانا شروع کیا گیا تھا تاہم اس میں تیزی روس پر مالی و تجارتی پابندیوں کے بعد دیکھنے میں آئی ہے، اور اب بیشتر ممالک اس کا حصہ بن رہے ہیں۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق سن 2022 میں اس راہدای سے ہونے والی تجارت کا حجم 14.5 کروڑ ٹن رہا، جبکہ روس کا دعویٰ ہے کہ اس کا مجموعی حجم 17.6 کروڑ ٹن تھا۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ 7 برسوں میں اس تجارتی راہداری سے ہونے والی تجارت کا حجم 60 کروڑ ٹن تک پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور مستقبل قریب میں اسے افریقہ سے بھی جوڑ دیا جائے گا۔