Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

فرانس: اسکول طالبات پر ابایہ پہننے پر بھی پابندی عائد

فرانس نے اسکول طالبات پر ابایہ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ نئی قانون سازی میں ماہ ستمبر سے اسکول طالبات ابایہ نہیں پہن سکیں گی۔

فرانس کے وزیر تعلیم نے نئے قانون کے جواز میں کہا ہے کہ ابایہ سیکولر تعلیم کے منافی ہے اس لیے فرانس میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ سیکولریت کی تعلیم اسکول سے ہی دی جانی چاہیے اور ابایہ کا استعمال اس میں رکاوٹ بنتا ہے۔ اس کے علاوہ ابایہ غیر مسلم طالبات کو مسلم طالبات کے حوالے سے خاص فکر میں مبتلا کرنے کا باعث بھی بنتا ہے اور جماعت میں تقسیم پیدا ہوتی ہے۔

سال 2004 میں فرانس نے تعلیمی اداروں میں ہر طرح کی مذہبی علامت پر پابندی لگا دی تھی جس کے تحت مسلمان طالبات پر سکارف، یہودی طلباء پر کپاہ اور عیسائی طلباء پر نمایاں صلیب لٹکانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، فرانس میں تب سے ہی مذہبی رحجان رکھنے والے خاندانوں اور حکومت میں کشیدگی جاری ہے۔

حالیہ ابایہ پر پابندی کے بعد ملک میں ہمیشہ کی طرح منقسم رائے سامنے آئی ہے۔ قوم پرست جماعتوں نے پابندی کی ستائش کی ہے اور کہا ہے کہ وہ تو ہمیشہ سے مذہبی علامتوں پر پابندی کی حمایت کرتے رہے ہیں جبکہ بائیں بازو کے ترقی پسندوں کی جانب سے اسے اسلام سے خوف کی علامت قرار دیا ہے۔ ایک نمایاں رہنما نے قانون کو اپنے آپ میں سیکولر نظریے کے خلاف اور ایک مذہب کو نشانہ بنانے کی سازش گردانا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

10 − 3 =

Contact Us