امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو چین کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے اس سے تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیا۔ جبکہ اس حوالے سے امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے سربراہ پیٹرس ہیرس کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے ساتھ تعلقات ختم کرنےسے کچھ حاصل نہیں ہو گا اور موجودہ بحران سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈنا بہت مشکل ہو جائے گا۔
گذشتہ روز وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے خطاب میں امریکی صدر نے الزام لگایا کہ عالمی ادارہ صحت پر چین کا مکمل کنٹرول ہوچکا ہے اور چین نے کورونا کے حوالے حقائق کو دنیا سے خفیہ رکھا اورڈبلیو ایچ او کو بھی حقائق بتانے سے روکا جس کی وجہ سے کورونا کو ابتداء میں ہی روکنے میں ناکامی ہوئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کو امریکہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی رقم اب دوسری تنظیموں اور اداروں کو فراہم کی جائے گی تاکہ وبا سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔یاد رہے کہ امریکی صدرنے گذشتہ ماہ کورونا سے بہتر طریقے سے نہ نمٹنے پر عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ کو روکنے کا حکم دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکہ عالمی ادارہ صحت کو سب سے زیادہ فنڈ دینے والا ملک ہے۔ امریکہ نے گزشتہ برس ڈبلیو ایچ او کو 400 ملین ڈالر یعنی 40 کروڑ ڈالر امداد دی تھی جب کہ چین نے سال 19-2018 کے دوران عالمی ادارہ صحت کو 7 کروڑ 60 لاکھ ڈالر فنڈ فراہم کیا تھا۔
امریکہ 1948 میں کانگریس کی مشترکہ قرارداد کے تحت عالمی ادارہ صحت کا رکن بنا تھا اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی رکنیت سے دستبردار ہونے کے لئے بھی ٹرمپ کو کانگریس کی منظوری درکار ہوگی البتہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ماضی میں کئی امریکی صدور بین الاقوامی معاہدوں اور اداروں سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہوتے رہے ہیں اور کانگریس نے اس معاملے پر کچھ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ اس معاملے پر فی الحال عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے جبکہ یورپی کمیشن اور دیگر ممالک نے ٹرمپ کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔