امریکا نے برطانوی شہزادے اینڈریو کو جنسی ہراسانی کے مقدمات میں تفتیش کے لیے طلب کر لیا ہے۔ برطانوی شہزادے اینڈریو پر الزام ہے کہ وہ بھی جیفری ایپسٹین کے ساتھ بچوں سے زیادتی کے جرم میں ملوث ہیں، جس پر تحقیقات کی غرض سے امریکی محکمہ انصاف نے برطانوی وزارت داخلہ سے شہزادے کو امریکی انتظامیہ کے حوالے کرنے کی درخواست کی ہے۔
گزشتہ سال امریکی استاد اور بینکر جیفری اپیسٹین کو پولیس نے کم سن بچیوں اور درجنوں خواتین سے زیادتی اور انہیں ویڈیو بنا کرہراساں کرنے اور جنسی غلام بنائے رکھنے کے الزام پر گرفتار کیا تھا۔ ابھی مقدمہ چل رہا تھا کہ 66 سالہ ایپسٹین نے جیل میں خودکشی کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا، جس کے بعد مقدمہ بھی ختم کردیا گیا۔
اسی دوران برطانوی شہزادے اینڈریو پر بھی انگلیاں اٹھنے لگیں، کیونکہ وہ جیفری کے انتہائی قریبی دوست مانے جاتے تھے، جس پر ملکہ الزبتھ نے اینڈریو کو شاہی ذمہ داریوں سے برخاست کر کے خاندان کی ساکھ بچانے کی کوشش کی۔ تاہم شہزادے کے خلاف کسی قسم کی کارروائی یا تحقیقات عمل میں نہ لائی گئیں۔
تاہم اب امریکی انتظامیہ کی جانب سے برطانوی شہزادے کو تفتیش کے لیے حوالے کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ جس پر برطانیہ سمیت پوری مغربی دنیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے امریکی شہر مین ہیٹن کے اٹارنی جنرل کی جانب سے درخواست برطانوی وزارت داخلہ کو بھجوائی ہے جس میں ان سے تحقیقات کی سفارش کی گئی ہے۔ تحقیقات میں پرنس اینڈریو سے بچوں سے زیادتی کے ملزم جیفری ایپسٹین سے تعلقات کے متعلق سوالات کیے جانے کا امکان ہے۔ تاہم ابھی اٹارنی جنرل آفس نے اس پر کسی قسم کے تبصرے سے انکار کررہا ہے۔
دوسری جانب برطانوی شہزادے اینڈریو کی قانونی ٹیم نے امریکی درخواست پر مایوسی کا اظہار کیا ہے تاہم شاہی خاندان یا برطانوی وزارت داخلہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔