خانہ جنگی سے شدید متاثر شمال افریقی ملک لیبیا کی صدارتی کونسل نے جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔
کئی سالوں سے بیرونی مداخلتوں اور اندرونی انتشار کے باعث لیبیا خانہ جنگی کا شکار تھا جس میں امریکہ، فرانس اور روس کے علاوہ خطے کے متعدد ممالک کی جانب سے بھی مفادات کے تحفظ کے لیے مداخلت کا سلسلہ جاری تھا۔
کچھ عرصہ سے دو بڑے گروہ سامنے آئے تھے جن میں سے ایک کو کسی حد تک عالمی برادری کا اعتماد حاصل تھا تاہم خطے کے دیگر ممالک خصوصاً عرب ممالک کی اور مقامی آبادی کی حمایت نہ ہونے کے باعث گروہ مظبوط حکومت بنانے میں ناکام رہا۔ دوسرے گروہ کو بظاہر عالمی برادری کا اعتماد تو حاصل نہ تھا تاہم خطے کے متعدد ممالک اور مقامی آبادی خصوصاً قبائل کے اعتماد کے باعث دونوں گروہوں میں مکمل طاقت کے لیے تگ و دو نے ملک کو خانہ جنگی میں دھکیل رکھا تھا۔
پہلے گروہ یعنی لیبیا کی صدارتی کونسل کے صدر فیض السراج عالمی برادری، خصوصاً امریکہ، فرانس، اور مسلم ممالک میں ترکی کی شہہ پر قانونی حکومت بنانے کا دعویٰ کرتی رہی، جبکہ خلیفہ حفتر اس دوسرے گروہ کے سربراہ تھے جو ملک میں تیل کے ذخائر سے مالامال علاقوں پر قابض ہونے اور خطے کے دیگر ممالک خصوصاً مصر اور عرب ممالک کی مدد کے ساتھ ساتھ مقامی قبائل کی مدد سے کشمکش کو جاری رکھے ہوئے تھے۔
جاری سال کے آغاز میں ترکی کے لیبیا میں فوج اتارنے کے بعد فیض السراج کے گروہ کو مظبوطی تو ملی تاہم وہ عرب ممالک کا اعتماد حاصل نہ کر سکے، ایسے میں بظاہر قبائل کے حمایت یافتہ پر پسپائی اختیار کرتے خلیفہ حفتر کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش نے فیض السراج کے لیے معاملات کو مزید زور زبردستی کے ساتھ چلانا مشکل کر دیا۔
بالآخر بروز جمعہ صدارتی کونسل کے سربراہ فیض السراج نے بھی جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے جلد اقوام متحدہ کے زیر تحت انتخابات کا اعلان کیا ہے۔ جس پر تمام فریقین نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ اقدام کوعالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے جبکہ سعودی عرب نے اسے خوش آئند قرار دیتے ہوئے ہر طرح کی بیرونی مداخلت ختم کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں بیشتر جنگیں اختتام کی طرف جاتی دکھائی دے رہی ہیں، تاہم اب بھی مقامی و علاقائی اشرافیہ کو سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملات کو آگے چلانا ہو گا۔ اس کے علاوہ امریکی انتخابات کا اثر بھی ان تمام پیش رفتوں پر ضرور پڑے گا، جسے پیش نظر رکھنا اور حالات میں تبدیلی کی صورت میں معاملات کو سنبھالنا بھی علاقائی قیادت کے ذمہ ہو گا۔