معروف عالمی فلاحی تنظیم آکسفام نے دعویٰ کیا ہے کہ امیر ممالک کووڈ19 ویکسین کی آدھی سے زیادہ مقدار خرید چکے ہیں۔ جو کہ دنیا کی آبادی کا صرف 13 فیصد ہیں۔ جبکہ دوسری طرف 87 فیصد آبادی کے حامل غریب ممالک تاحال اس حوالے سے کوئی مربوط پالیسی نہیں بنا سکے، اور نہ انکے پاس وسائل ہیں۔ ایسے میں عالمی فلاحی ادارے نے ممالک کو روسی ویکسین کی طرف رحجان کرنے کی مشورہ دیا ہے۔
آکسفام کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں کورونا ویکسین تجربے کے مراحل سے گزر کر عوام الناس کے لیے دستیاب ہو گی تاہم اس کی مساوی دستیابی ایک بڑا سوال بن کر ابھر رہا ہے۔ آکسفام کا ماننا ہے کہ ادویات ساز کمپنیاں کشیدہ حالات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گی، اور عوامی بہبود کے لیے اب تک کوئی فکر سامنے نہیں آئی ہے۔
آکسفام کے مطابق ویکسین تیار کرنے والی پانچ بڑی کمپنیوں نے امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین کے ممالک، آسٹریلیا، ہانگ کانگ، ماکاؤ، جاپان، سویٹزرلینڈ اور مقبوضہ فلسطین کی صہیونی انتظامیہ سے معاہدات کر لیے ہیں، اور جلد تجرباتی مراحل سے گزر کر ان ممالک کو ویکسین کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔ ان ممالک نے فی بندہ دوائی کی مقدار بھی عمومی سے زائد رکھی ہے، جیسے کہ برطانیہ نے فی بندہ پانچ خوراکیں کے حساب سے ویکسین کی خریداری کی ہے۔
جبکہ درمیانے طبقےوالے ممالک چین، ہندوستان، بنگلہ دیش، برازیل، انڈونیشیا، میکسیکو نے بھی کسی حد تک خریداری کا سامان کر لیا ہے تاہم کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت اور اور وسائل اشارہ کر رہے ہیں کہ حالات کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ آئندہ ایک سے دو سال میں دنیا کی آدھی سے بھی کم آبادی کو ویکسین دستیاب ہو پائے گی۔
جبکہ نجی کمپنیاں فی خوراک 35ڈالر یعنی تقریباً 6 ہزار روپے تک بیچنے کا منصوبہ رکھتی ہیں۔