امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نے چین کے بعد روس پر بھی ٹیکنالوجی چوری کا الزام دھر دیا ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اوباما کے دور میں روس نے ہائپرسانک ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی چرائی۔ جبکہ روس کا کہنا ہے کہ اس نے ان ہتھیاوں پر 20 سال قبل کام شروع کردیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے منی سوٹا میں عوامی جلسے سے خطاب میں کہا کہ “آپ کو پتہ ہے روس کے پاس انتہائی اعلیٰ ہاپرسانک میزائل ہے، جو عام میزائل سے 5 گنا زیادہ تیز ہے۔ روس نے یہ ٹیکنالوجی چرائی، اور پھر ہتھیار بنائے۔ تاہم ہمارے پاس ان سے بھی اچھے ہتھیار ہیں، ہم دنیا میں سب سے بہتر ہیں، ہمارے ہتھیار اتنے اچھے کہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہ ہو گا”۔
تاہم دوسری طرف امریکی دفاعی تجزیہ کار صدر کے بیان سے متفق نہیں، انکا کہنا یے کہ امریکہ چین اور روس کی نسبت ہائپرسانک ہتھیاروں کی دور میں کافی پیچھے ہے، کیونکہ ابھی گزشتہ سال وزیر دفاع مارک ایسپر کہہ رہے تھے کہ امریکہ ہائپرسانک ٹیکنالوجی میں ہر ضروری قدم اٹھا رہا، تاکہ دوڑ میں شامل ہو سکے۔
گزشتہ ہفتے ایک چینی خبر رساں ویب سائٹ سینا نے روسی ہتھیاروں سے متعلق رپورٹ میں کہا تھا کہ یہ ایٹم بم کی نسبت زیادہ خوفناک ہے، جبکہ 2018 میں روسی صدرہائپرسانک میزائل کو ہر طرح کے ہوائی یا دفاعی نظام کے لیے ناقابل گرفت قرار دے چکے ہیں۔
صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس کو ہائپرسانک میزائل بنانے پرامریکہ نے مجبور کیا، اگر امریکہ 2002 میں بیلسٹک میزائل معاہدے سے دستبردار نہ ہوتا تو روس مزید جدید ہتھیاروں کی دور میں شامل نہ ہوتا۔ امریکی دفاعی نظام نے روسی ایٹمی صلاحیت کو ناکارہ کر دیا، جس کے بعد مزید ٹیکنالوجی کا حصول روس کے لیے لازم و ملزوم ہو گیا۔ تاہم اس کے باوجود روس نے امریکہ کے ساتھ دفاعی معاہدہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن ناکام رہا۔