Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

برطانوی حکومت کی غلطی: جنسی جرائم میں ملوث 15 مجرموں کی سزا اچانک ختم

برطانیہ کی انتظامی غلطی کے باعث جنسی جرائم میں ملوث 15 مجرموں کی سزا اچانک معطل ہو گئی ہے۔ قانونی سقم کا علم 11 سال بعد ہوا۔

خبر کی تفصیل کی مطابق شمالی آئرلینڈ کی جیل میں قید جنسی جرائم میں ملوث 15 مجرموں کی سزا برطانوی حکومت کی مجرمانہ غفلت کے باعث اچانک ختم ہو گئی ہے، اگرچہ مجرم پچھلے آٹھ سال سے جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں، تاہم ایک قانونی سقم کے سامنے آنے پر انکی سزا اچانک ختم ہو گئی ہے۔

معاملہ یوں پیش آیا ہے کہ 2009 میں جنسی جرائم کی سزاؤں کے قانون میں ترمیم کی گئی، جس میں چند جرائم کی سنوائی کا اختیار، انتظامی غلطی کے باعث مجسٹریٹ کی عدالت کے بجائے شاہی عدالت کو دے دیا گیا، اور کسی کو اس کا علم نہ ہوا۔ گزشتہ 11 سالوں سے معاملات یونہی چلتے رہے تاہم چند ہفتے قبل ایک مجرم نے سزا کے خلاف اپیل میں کہا کہ قانون کے مطابق مجسٹریٹ کی عدالت کو اختیار ہی نہیں کہ وہ اس جنسی جرم کی سماعت کر سکے۔

معاملہ خبروں کی زینت بنا تو دیگر مجرموں نے بھی انتظامی غلطی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عدالتوں میں سزاؤں کی معطلی کی درخواست دائر کر دیں، یوں اب تک مجموعی طور پر 15 مجرموں کی سزائیں ختم ہو چکی ہیں۔

شمالی آئرلینڈ کے نشریاتی اداروں کے مطابق جرائم کے متاثرین میں 11 بچوں سمیت 17 خواتین شامل ہیں۔ جنہیں 2009 سے 2017 کے دوران جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ متاثرہ خاندانوں کی جانب سے مجرموں کی سزائیں ختم ہونے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے، جس پر شمالی آئرلینڈ کے حکومتی وکیل نے وضاحت کی ہے کہ غلطی 2010 میں شمالی آئرلینڈ کے ساتھ انتظامی اختیارات کی تقسیم کے دوران برطانوی حکومتی ذمہ داروں سے ہوئی، معاملے کو دیکھا جا رہا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

five × four =

Contact Us