ترک وزیر صحت فخرالدین کوجا کا کہنا ہے کہ امریکی سفیر ترکی کے ساتھ ایک کالونی کے طور پر برتاؤ کر رہا ہے۔ امریکی سفیر نہ تو حقائق اور نہ ہی اخلاقی لحاظ سے درست ہیں، انکی مداخلت کی کوئی وجہ نہیں بنتی کیونکہ ترک حکومت ادویات کی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔ انکا ایسا رویہ کسی کالونی میں ہوتا تو سمجھ آتا، پر ترکی کسی کی کالونی نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترکی امریکی کمپنیوں کے 2 اعشاریہ 3 ارب ڈالر کا مقروض ہے، جس پر حکومت کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، تاہم امریکی سفیر نے ایک تجارتی کانفرنس میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کمپنیاں ترکی سے نکل جانے یا ترکی میں اپنی سرمایہ کاری کو کم کرنے کا سوچ رہی ہیں۔
جس پر وزیر صحت نے اپنے سخت ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی سفیر کا تبصرہ حقائق اور اخلاقی قدروں کے خلاف ہے۔ یاد رہے کہ 2019 میں امریکی کمپنیوں کی جانب سے معاملہ اٹھانے پر ترک صدر اور وزیر خزانہ بیرات البائیراک نے امریکی وزیر برائے تجارت ولبر راس کو یقین دہانی کروائی تھی کہ کمپنیوں کو جلد ادائیگی کر دی جائے گی، تاہم ترکی کمپنیوں کو ادائیگی میں کمی کرنے کا کہہ رہا ہے، جس پر کمپنیاں راضی نہیں ہیں۔
ترکی اور امریکہ کے تعلقات میں مسلسل گراوٹ نظر آرہی ہے۔ چند روز قبل سپیکر نینسی پلوسی کے صدر ٹرمپ کو آمر صدر کہتے ہوئے خاتون سپکیکر کا کہنا تھا کہ صدر کو پتہ ہونا چاہیے کہ یہ شمالی کوریا، سعودی عرب یا ترکی نہیں ہے، یہ امریکہ ہے جہاں جمہوریت موجود ہے۔ جس پر ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اوعلو نے ردعمل میں کہا کہ جاہلانہ تبصرہ کرنے سے پہلے امریکی اسپیکر کو ترک عوام کے فیصلے کا احترام سیکھنے کی ضرورت ہے۔
اس سے بھی قبل شام میں امریکی حمایت یافتہ کرد ملیشیا کے علاقے میں فوجیں بھیجنے پر بھی امریکہ کی طرف سے سخت برہمی کا اظہار کیا گیا تھا اور معاشی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی تھی، جبکہ ترکی کو روس سے دفاعی نظام کی خریداری پر نیتو کے مشترکہ منصوبے، ایف35 سے الگ کر دیا تھا۔