Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

امریکہ کی 3500 کمپنیاں چینی اشیاء پر زائد ٹیکس لگانے کے خلاف عدالت چلی گئیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی اشیاء پر درآمدی ٹیکس یا چُنگی بڑھانے کے خلاف 3500 امریکی کمپنیوں نے عدالت جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کمپنیوں میں ادویات، گاڑیاں بنانے کی کمپنیاں، ٹیکنالوجی اور متعدد دیگر پرچون اشیاء کی کمپنیاں شامل ہیں۔

درخواستیں نیویارک میں امریکی عدالت برائے عالمی تجارت میں دائر کی گئی ہیں۔ جن میں چینی اشیاء پر غیر قانونی درآمدی ٹیکس ہٹانے کی درخواست کی گئی ہے۔ درخواستوں میں امریکی تجارتی نمائندہ رابرٹ لیٹائزر اور سرکاری ادارہ برائے سرحدی حفاظت اور کسٹم کو فریق بنایا گیا ہے، جبکہ کچھ کمپنیوں نے براہ راست صدر ٹرمپ کے انتظامی اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

کمپنیوں میں امریکی سٹاک ایکسچینج کی 500 بڑی کمپنیوں میں سے بھی متعدد کمپنیاں شامل ہیں۔ جبکہ ٹیسلا، فورڈ، مرسڈیز بینز اور والوو بھی درخواستیں دے چکی ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر 3500 کمپنیاں درخواست دائر کر چکی ہیں۔

یاد رہے کہ امریکہ اور چین 2018 سے تجارتی جنگ میں ہیں۔ 2019 کے آخر میں بات چیت کے ذریعے سمجھوتے کی کوشش کی گئی اور اسکا پہلا مرحلہ کافی حد تک کامیاب بھی رہا۔ اب تک کی گفتگو کے تحت چین کی 250 ارب ڈالر کی اشیاء پر 25 فیصد چنگی کم کی گئی ہے، تاہم اب بھی 120 ارب ڈالر کی اشیاء پر لیوی ٹیکس قائم ہے۔

واضح رہے امریکی کمپنیوں کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف درخواستوں کا سلسلہ چین کے عالمی تجاری تنظیم میں امریکہ کے خلاف مقدمہ جیتنے کے بعد شروع ہوا ہے۔ جس کے تحت آزاد تجارتی معاہدے کے تحت اربوں ڈالر کی چُنگی غیر قانونی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

14 − 7 =

Contact Us