امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے “بلیک لائف میٹر” تحریک کے نام پر چندہ اکٹھا کرنے اور دھوکہ دہی سے اسے نجی استعمال میں لانے والے ایک اور فراڈیے کو دھر لیا ہے۔
سر میجرپیج نامی ملزم بلیک لائف میٹر آف گریٹر اٹلانٹا نامی خیراتی ادارہ چلا رہا تھا، ادارے کا 2016 میں مقامی انتظامیہ کے پاس اندراج کروایا گیا۔ امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق شروع میں پیج کو زیادہ امداد نہ ملی تاہم جارج فلائیڈ کی موت کے بعد اسے صرف 3 ماہ میں 4 لاکھ 66 ہزار ڈالر امداد دی گئی، جس میں سے اس نے بڑی قرم دھوکے سے تفریخی مقام پر اپنا گھر خریدنے، اور دیگر آسائشوں کے لیے استعمال کر لی۔
سات کروڑ بہتر لاکھ روپے سے زائد کی کل امداد میں سے 3کروڑ 30 لاکھ کو دھوکے سے استعمال کرنے کے ثبوت مل گئے ہیں، جبکہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم ملزم پر چندے کی رقم کے نجی استعمال، دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کی دفعات لگاتے ہوئے ایف بی آئی نے پیج کو گرفتار کر لیا ہے۔
امریکی نشریاتی اداروں کے مطابق پیج کا خیراتی ادارہ بلیک لائف میٹر کی مرکزی تحریک سے منسلک نہیں تھا، اور ایف بی آئی اپریل سے اس پر نظر رکھے ہوئے تھا۔
واضح رہے کہ رفاہی اداروں کے نام پر بدعنوانی امریکہ میں ایک رواج بنتا جا رہا ہے، جس میں خصوصاً بلیک لائف میٹر تحریک سے وابستہ تنظیمیں سب سے نمایاں ہے۔ تحریک کو گزشتہ کچھ عرصے میں کروڑوں روپوں کا چندہ ملا ہے۔ تاہم اب مرکزی تحریک کے کام، امداد کا استعمال اور اثاثے ایک سوالیہ نشان بنتے جا رہے ہیں۔ خبروں کے مطابق تحریک نے اب تک امداد کا صرف 6 فیصد سیاہ فام امریکیوں کی فلاح پہ خرچ کیا ہے۔ جبکہ 82 فیصد تحریک کے لیے کام کرنے والے افراد کو بڑی تنخواہوں، رضا کاروں اور ملازمین کو اضافی انعام دینے، سفری سہولیات دینے اور تحریک میں شمولیت اختیار کرنے والی نئی تنظیموں کی مشاورت پر خرچ کیا گیا ہے۔