برطانیہ میں کی جانے والی حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہزاروں برطانوی جو امراضِ قلب یا فالج کا شکار ہیں وہ علاج معالجے کی بجاۓ گھر میں ہی دم توڑ رہے ہیں۔
ہارٹ میڈیکل جریدے میں شائع ہونے والے مطالعے کے نتائج کے مطابق گھر پر قیام کرنے کے احکامات لاگو کیے جانے کے بعد اسپتال جانے سے پرہیز کرنے پر بے شمار افراد سنگین طبی مسائل کا شکار ہو تے جا رہے ہیں۔ اس مطالعے کو ڈیلی میل میں بھی شائع کیا گیا۔ مقالے میں بتایا گیا ہے کہ گھروں میں دل کی بیماری سے اموات میں مارچ سے جولائی کے دوران 35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جسکے نتیجے میں گزشتہ چھ سالوں میں اوسطاً2،279 زیادہ اموات ہوئیں۔ تاہم اسی عرصے کے دوران اسپتالوں میں دل اور فالج کی اموات میں 1400 کے قریب کمی واقع ہوئی جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ جنہوں نےگھرپر ہی رہنے کا انتخاب کیا وہ ویسے بھی فوت ہو جاتے اگر وہ اسپتال میں داخل ہوتے۔
محققین کے اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر انگلینڈ اور ویلز میں 2085 اضافی اموات ہوئیں جن کا تعلق دل کا دورہ پڑنے اور فالج کے شکار ان افراد سے ہو سکتا ہے جنہوں نے طبی علاج معالجے سے گریز کیا۔
ان نتائج سے حکومتی اعدادوشمار کی تائید ہوتی ہےجو برطانیہ کی کرونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر اور پالیسیوں کے تباہ کن ضمنی اثرات کو ظاہر کرتی ہیں۔ برطانیہ کے آفس براۓ قومی شماریات کے مطابق ستمبر کے آغاز پر ایک ہفتے کے دوران گھروں میں 830 زیادہ اموات پانچ سال کی اوسطاً اموات کے مقابلے میں ہوئیں ہیں۔
ٹیلی گراف کی خبر کے مطابق،برطانیہ میں گزشتہ آٹھ ہفتوں کے دوران گھروں میں 5،556 اضافی اموات ریکارڈ کی گئیں لیکن اسی مدت میں صرف 1،117 اموات کی وجہ کووڈ 19 قرار دیا گیا۔