برطانوی سیکرٹری برائے شعبہ صحت و سماجی تحفظ میٹ ھین کاک نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں کورونا ویکسین کی ترسیل کے لیے فوج کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سیکرٹری کا کہناہے کہ حکومت وباء کے خلاف اپنی استطاعت کے مطابق کام کر رہی ہے، اور پوری کوشش میں ہے کہ وباء سے جلد چھٹکارہ حاصل کیا جا سکے۔
حکومتی ذمہ دار کا مزید کہنا تھا کہ فوج کی مدد کے علاوہ شہریوں کی جائے وقوعہ سے آگاہ کرنے والی آن لائن ایپیکیشنوں کا استعمال بھی کیا جائے گا، تاکہ زیادہ متاثرہ علاقوں اور ضرورت مند افراد کو پہلے ویکسین کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ کورونا سے متعلق عوامی خدمت کی ایپلیکیشن کو برطانیہ میں اب تک ایک ماہ میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد شہریوں نے ڈاؤنلوڈ کیا ہے اور شہری اس کا متحرک استعمال بھی کر رہے ہیں۔
تاہم دوسری طرف صحت سے متعلق ہنگامی حالات میں فوج کے استعمال پر ملک بھر میں شدید تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ برطانوی شہریوں کی بڑی تعداد ویکسین کو ضرور لگوانے کے ممکنہ قانون کے بھی خلاف ہیں، اور قوت مدافعت کے ٹیسٹ کے تحت ویکسین کو لگوانے کی پالیسی پر زور دے رہے ہیں۔
جبکہ ملک میں ویکسین لگوانے والوں اور نہ لگوانے والوں کو خصوصی دستاویزات جاری کرنے کی بحث بھی جاری ہے، جسے مبینہ طور پر بین الاقوامی سفر کے لیے شرط بنانے کی بحث جاری ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ 18 سال سے کم عمر افراد کو ویکسین نہ لگانے اور صرف 50 سے اوپر یا شعبہ صحت سے وابستہ افراد کے لیے ویکسین ضروری قرار دینے کا بیانیہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔
وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ویکسین کی دستیابی کا وقت دینا تاحال ممکن نہیں، تاہم آئندہ بہار کے موسم تک امید کی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم کا مزید کہنا ہے کہ موسم سرما، خصوصا کرسمس کے موقع پر شہریوں کو خصوصی احتیاط کی ضرورت ہو گی، وگرنہ صورتحال ہاتھ سے نکل سکتی ہے۔