Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

امریکہ کی ترکی کو روسی دفاعی نظام کے استعمال پر دوبارہ دھمکی

ترکی کی جانب سے روسی دفاعی نظام کی مشق پر امریکہ کی جانب سے سخت ناراضگی کا اظہار سامنے آیا ہے۔ ایس-400 فضائی دفاعی نظام کی مشق کا اعلان ترک صدر طیب ایردوعان کی جانب سے کیا گیا تھا جس پر پینٹاگون نے نیٹو اتحادی کو دھمکاتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بین الابراعظمی عسکری اتحاد کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ نیٹو اتحادی روسی اسلحہ استعمال نہیں کر سکتے۔

پینٹاگون ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے مؤقف میں واضح ہیں، ترکی نیٹو اور امریکی اتحادی ہونے کے ناطے روسی ایس-400 نظام کا استعمال نہیں کر سکتا۔

ترکی نے اکتوبر 2019 میں روس سے فضائی دفاعی نظام خریدا تھا اور اسکی پہلی کامیاب مشق گزشتہ ہفتے کی گئی تھی۔ ترکی نے ایس-400 دو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کا خریدا ہے، جسے رواں سال کے آخر تک پورے ملک میں متحرک کر دیا جائے گا۔

پہلی مشق کے موقع پر ترک صدر نے کہا تھا کہ ایس-400 نظام ترکی کے دفاع کے لیے ناگزیر تھا، واشنگٹن کے اس پر تحفظات ناقابل فہم ہیں۔

ترک وزیر دفاع نے مزید وضاحت میں کہا ہے کہ روسی دفاعی نظام کا نیٹو کے کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہو گا، بلکہ یہ الگ سے کام کرے گا۔

واضح رہے کہ ترکی کے روسی دفاعی نظام کو خریدنے پر اسے نیٹو کے ایف-35 منصوبے سے الگ کر دیا گیا ہے اور اسے نیٹو اتحاد میں مزید پابندیوں کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

تاہم ترکی اس تمام دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے واضح طور ہر کہہ چکاہے کہ ملکی دفاع کے لیے کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

روس نے معاملے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی حکمت عملی اسلحے کی مارکیٹ میں اجارہ داری قائم کرنا ہے، اور امریکہ اپنی کمپنیوں کو فائدہ دینے کے لیے ایسے دفاعی نظریے پیدا کر رہا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

five × three =

Contact Us