برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ملک میں جاری کووڈ19 وباء کی دوسری لہر کے پیش نظر ممکنہ تالہ بندی کی خبر ذرائع ابلاغ میں نشر ہونے پر خصوصی بیٹھک طلب کر لی ہے۔
ٹائمز اخبار کے مطابق ایک ماہ کی تالہ بندی کا فیصلہ ابھی زیر غور تھا، اور اگر اس پر اتفاق ہو جاتا تو وزیراعظم کو اس پر میڈیا سے گفتگو کرنا تھی تاہم خبر پہلے ہی شائع ہونے پر حکومتی حلقوں میں ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ رائٹرز کے مطابق ادارے نے وزیر اعظم کے دفتر سے ردعمل کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی قسم کے جواب سے انکار کردیا۔
برطانوی نشریاتی اداروں کے مطابق تالہ بندی کا فیصلہ مقامی حکومتوں پر چھوڑا جائے گا، یعنی وزیر اعظم جانسن کے فیصلے پر صرف برطانیہ میں تالہ بندی ہو گی اور ویلز، شمالی آئرلینڈ اور سکاٹ لینڈ الگ سے اپنے فیصلے کریں گے۔
واضع رہے کہ برطانوی وزیراعظم تالہ بندی کے شدید مخالف رہے ہیں اور صرف حساس علاقوں کو مقامی انتظامیہ کے فیصلوں پر بند کرنے کے حامی ہیں، تاہم مقامی ماہرین نے کورونا کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے پیش نظر حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ تالہ بندی نہ کرنے پر حالات بگڑ سکتے ہیں، اور ہلاکتیں 80 ہزار سے بھی تجاوز کر سکتی ہیں۔
اب تک برطانیہ میں مغربی یورپ کی سب سے زیادہ ہلاکتیں یعنی 46 ہزار سے زائد اموات ریکارڈ کی چکی ہیں جبکہ مصدقہ مریضوں کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، اور گزشتہ کچھ دنوں میں ان میں یومیہ 20 ہزار کا اضافہ ہو رہا ہے۔