پرتگال، آسٹریا اور برطانیہ کورونا وباء کی دوسری لہر کے پیش نظر تالہ بندی کا اعلان کرنے والے یورپی ممالک میں شامل گئے ہیں۔
پرتگال نے لوگوں کو انتہائی ضروری کاموں کے علاوہ گھروں سے نکلنے سے منع کر دیا ہے، نومبر کی 4 تاریخ سے شروع ہونے والی تالہ بندی 121 بلدیات پر لاگو ہو گی، جبکہ وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت کو ضروری لگا تو باقی ماندہ 30 فیصد علاقوں میں بھی پابندی عائد کر دی جائے گی۔
واضح رہے کہ اگرچہ پرتگال یورپ کے دیگر ممالک کی نسبتاً کورونا سے کم متاثر ہوا ہے تاہم صحت کے شعبے میں مسائل کی وجہ سے، اور اسپتالوں میں مزید خصوصی نگہداشت کے بستر نہ ہونے کی وجہ سے حکومت نے تالہ بندی کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک میں اب تک مجموعی طور پر 2507 ہلاکتیں ہوئی ہیں تاہم یومیہ تقریباً2 ہزار مریضوں کا اضافہ حکومت کے لیے خوف کا باعث بنا ہوا ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھی کل شام ملک بھر میں تالہ بندی کا اعلان کر دیا ہے، جو دسمبر کی 2 تاریخ تک جاری رہے گا۔
آسٹریا نے بھی 3 نومبر سے تالہ بندی کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے رات 8 سے صبح 6 بجے تک گھروں سے نکلنے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
دوسری طرف یورپ بھر میں نچلے طبقے کی غریب عوام کاروباری سرگرمیاں بند ہونے پر سخت ناراضگی کا اظہار کر رہی ہے، مختلف ممالک میں پر تشدد مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں، جن میں اٹلی اور اسپین زیادہ نمایاں ہیں، جبکہ برطانیہ اور ویانا میں شہریوں نے تالہ بندی کے خلاف پر امن مظاہرے کیے ہیں، اور حکومت پر تالہ بندی نہ کرنے پر زور دیا ہے۔