چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے ٹویٹر پر نشر کردہ خصوصی پیغام نے عالمی سطح پر افغان جنگ کے دوران نیٹو افواج کی جانب سے مظالم پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ پیغام میں ایک تصویر میں آسٹریلوی فوجی کو ایک نہتی افغان بچی کو دبوچے اسکی گردن پر چھڑی چلاتے دکھایا گیا ہے، اور ساتھ جنگی جرائم پر انصاف کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بظاہر اس مطالبے کا تناظر آسٹریلوی افواج کے افغانستان میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا مرتکب نکلنا ہے۔
چینی دفتر خارجہ کی ٹویٹ پر آسٹریلوی وزیر اعظم نے سخت ردعمل دیتے ہوئے چین سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ چین کو ایسی ٹویٹ پر شرم کرنی چاہیے، ٹویٹ اشتعال انگیز ہے اور یہ افغانستان میں آسٹریلیا کے فوجیوں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، وزیراعظم سکاٹ موریسن نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ اگر چین نے ٹویٹ نہ ہٹائی تو وہ ٹویٹر سے کہیں گے کہ اس ٹویٹ کو ہٹایا جائے۔
آسٹریلوی مطالبے پر چین نے اپنے بھرپور ردعمل میں کہا ہے کہ شرم آسٹریلیا کو آنی چاہیے جس کے فوجیوں نے افغاستان میں انسانیت سوز جرائم کیے۔ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ترجمان ہوا چونیینگ نے کہا کہ افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات آسٹریلیا نے خود کیں، وزارت دفاع نے اسکی تصدیق کی اور میڈیا نے اسے نشر کیا۔ اس سب کے بعد کیا آسٹریلیا اس معاملے کی وضاحت دے سکتا ہے؟ آسٹریلوی حکومت کو کیا لگتا کہ افغانوں کی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں؟ افغانوں کی زندگی بھی اہم ہے!