سکاٹ لینڈ کابینہ کی سربراہ نکولس سٹرگن نے بریگزٹ معاہدہ ے پانے پر ایک بار پھر ملک کی خودمختاری کی دوہائی دی ہے۔ ٹویٹر پر اپنے خصوصی پیغام میں سکاٹ لینڈ کی نمائندہ سربراہ حکومت نے کہا کہ بریگزٹ سکاٹ لینڈ کی منشاء کے برخلاف ہوا، سکاٹ لینڈ کی عوام نے برطانیہ کی متحدہ سلطنت کے یورپی اتحاد میں شامل رہنے کے لیے ووٹ دیا تھا۔ ہم سے بریگزٹ نے وہ چھینا ہے جو کوئی معاہدہ ہمیں دے نہیں سکتا، لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ ہم ایک خودمختار یورپی قوم کے طور پر ابھریں۔
اس سے قبل سکاٹ لینڈ کی قومی جماعت کے سربراہ نے بھی معاہدے پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ اس کے سکاٹ لینڈ کے لیے انتہائی نقصان دہ اثرات سامنے آئیں گے، برطانیہ نے اپنے کسانوں کے لیے یورپی اتحاد سے معاہدہ کر لیا ہے لیکن اب سکاٹ لینڈ کی سبزیاں، خصوصاً آلو اور دالوں کی برآمدات کا کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ بریگزٹ نے سکاٹ لینڈ کی خودمختاری کی جدوجہد میں ایک بار پھر نئی روح پیدا کر دی ہے، جس کی بڑی وجہ مقامی آبادی کی بڑی تعداد 62٪ عوام نے یورپی اتحاد میں شامل رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
سکاٹش نیشنل پارٹی کے رہنما آئن بلیک فورڈ نے بھی بریگزٹ معاہدے پر تنقید میں کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں سکاٹ لینڈ مزید غربت میں گر جائے گا۔ تاہم انہوں نے خودمختاری کے حوالے سے سابق عوامی ریفرنڈم کو مانتے ہوئے آئندہ کی نئی حکمت عملی اپنانے پر زوردیا ہے، یاد رہے کہ سکاٹ لینڈ کی خود مختاری کے حوالے سے سابق عوامی ریفرنڈم میں 55٪ شہریوں نے یو کے کے ساتھ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ تاہم یہ ریفرنڈم 2014 میں ہوا تھا اور اس وقت بریگزٹ کی بحث نہ تھی۔