امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اگر کانگریس نے زور زبردستی یا سیاسی بنیادوں پر مواخذے کے ذریعے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی تو ملک میں بغاوت ہو جائے گی۔ رپورٹوں کے مطابق صدر کے حمائتی دارالحکومت واشنگٹن پر چڑھائی کر سکتے ہیں، اور کم از کم 50 ریاستوں میں نظام زندگی معطل ہو جائے گا۔
ادارے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 16 جنوری کو ملک بھر سے ایک اسلحہ بردار گروہ واشنگٹن میں اکٹھا ہو رہا ہے، اور اگر کانگریس نے صدر کو 25ویں ترمیم کے ذریعے ہٹانے کی کوشش کی تو بغاوت روکنا مشکل ہو جائے گا۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مسلح گروہ سرکاری عمارتوں پر حملے کر سکتا ہے اور اقتدار کی منتقلی میں رکاوٹ بھی ڈال سکتا ہے۔
حساس اداروں نے 16 جنوری سے ملک بھر میں مظاہروں کی تنبیہ بھی جاری ہے۔ دوسری طرف محکمہ انصاف نے صدر ٹرمپ کی حمایت میں نکالے جانے والے جلوس کے مظاہرین، “ووٹ کی چوری روکو” کی تحریک کے ذمہ داران اور کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے شہریوں کے خلاف پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شرو ع کر رکھا ہے جس کے باعث ریپبلک حمائتیوں میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔
ڈیموکریٹ جماعت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر مظاہرین کو اکسانے کا الزام لگایا ہے، اورنائب صدر مائیک پینس پر 25ویں آئینی ترمیم کے استعمال کی صورت میں عہدہ سمبھالنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
دوسری طرف صدر ٹرمپ کے حمائیتیوں پر 14ویں آئینی ترمیم کی بنیاد پر مقدمہ چلانے کی چہ مگوئیاں بھی عروج پر ہیں۔ 14ویں آئینی ترمیم امریکی خانہ جنگی میں علیحدگی پسندوں کی طرز پر بغاوت کا مقدمہ چلانے کی تشریح کرتی ہے، اور جرم ثابت ہونے پر کسی عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دینے کی سزا کا اہل ٹھہراتی ہے۔