صدر ٹرمپ کا ٹویٹر کھاتہ بند کرنے کے بعد آج حصص بازار میں ٹویٹر کی قدر میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، ایک روز میں ٹویٹر کو 4 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
صدر ٹرمپ بند ہونے والے کھاتے کا استعمال اپنے انتخاب کے دن سے کر رہے تھے جس کی پیروی کرنے والوں کی تعداد 8 کروڑ 80 لاکھ سے زائد تھی۔
صدر ٹرمپ ٹویٹر کا انتہائی متحرک استعمال کرتے تھے جس کے باعث لبرل ابلاغی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھی روائیتی ابلاغی اداروں کی طرح صدر کے خلاف محاذ کھول رکھا تھا۔ کبھی صدر کے ٹویٹ تلف کیے جاتے تھے اور کبھی انکے پیغامات پر انتباہی نشان چسپاں کیے جا رہے تھے۔
تاہم کیپیٹل ہل پر عوامی دھاوے کے بعد ٹویٹر نے صدر کا اکاؤنٹ مستقل طور پر بند کر دیا اور اپنی وضاحت میں لکھا کہ مزید تشدد کو روکنے کے لیے کمپنی صدر ٹرمپ کا اکاؤنٹ مستقل طور پر بند کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ کیپیٹل ہل واقعے میں پولیس نے مظاہرین کو روکنے اور اندر موجود عملے کو بچانے کے نام پر مظاہرین پر گولیاں چلائی تھیں، جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری طرف صدر ٹرمپ کا نجی اکاؤنٹ بند ہونے پر صدر نے سرکاری کھاتہ استعمال کرنے کی کوشش کی تاہم اس پر سے بھی ٹویٹوں کو مٹانے کا سلسلہ شروع ہو گیا اور ساتھ ہی ساتھ صدر کے قریبی عہدے داروں کے کھاتے بھی بند کر دیے گئے۔
تازہ صورتحال کے مطابق صدر کی زبان بندی کرنے کے لیے اب فیس بک سمیت امریکہ کی 6 بڑی لبرل ابلاغی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے صدر ٹرمپ کے کھاتوں کو مستقبل بند کر دیا ہے۔