Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

یورپی ایجنسی برائے خوراک نے حشرات کی بطور خوراک منظوری دے دی

یورپ میں حشرات کو خوراک کا حصہ بنانے کی منظوری دے دی گئی ہے، یورپی ایجنسی برائے تحفظ خوراک نے پروٹین کے حصول کے لیے باقائدہ طور پر پیلی سنڈیوں کو محفوظ قرار دیتے ہوئے اسے یورپ میں کھانوں کی فہرست میں شامل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

اجازت کا بلواسطہ مطلب ہے کہ یورپ میں آئندہ پاستہ، برگر یا بسکٹ کھانے والے اپنے کھانے میں سنڈیوں کو موجود پائیں گے۔ جو خشک یا سفوف کی صورت میں بھی ہو سکتے ہیں، جبکہ کچھ افراد انہیں برگر میں دبا کر کھاتے بھی پائے جائیں گے۔

یورپی ایجنسی کا کہنا ہے کہ انکی تفصیلی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ پیلی سنڈیوں کو خشک کر کے استعمال کرنا محفوظ ہے اور غذایت کے لحاط سے بھی اسکا کوئی نقصان نہیں ہے۔ واضح رہے کہ پیلی سنڈی عمومی طور پر آٹے کو لگنے والے کیڑے کا لاروا ہوتی ہے۔

یورپی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اگرچہ پیلی سنڈی میں پروٹین کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے تاہم یہ سب کے لیے قابل ہضم نہیں ہے، ایسے افراد جنہیں مختلف قسم کی الرجیوں کا سامنا ہے، انہیں اس کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ یورپی ایجنسی کا سنڈیوں کی بطور خوراک منظوری دینا دراصل مغربی ممالک میں جاری ایک مہم کا حصہ ہے۔ جس کے تحت دنیا میں خوراک کی کمی کا شور بڑپا کر کے انسانوں کو کیڑے مکوڑے کھلانے کی روایت شروع کرنا ہے، اور نئی صنعتوں کو قائم کرنا ہے۔ اس مہم کو چلانے والے ادارے براعظم یورپ میں سیاستدانوں، سماجی تنظیموں اور ابلاغی اداروں کے ساتھ کام کرتے ہیں اور اس نظریے کی ترویج کے ساتھ ساتھ اسکی سیاسی مقبولیت کے لیے اعلیٰ شخصیات پر دباؤ بھی ڈالتے رہتے ہیں۔ اس حوالے سے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں تحقیقی اداروں کو چندہ بھی فراہم کرتی ہیں، جو انکے مدعے پر تحقیق اور اشاعت کے ذریعے عوامی رائے کو ہموار کررہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سنڈیوں کی منظوری دینے کا مطلب ہے کہ یورپی ایجنسی مہم کے اثر میں ہے اور خوراک کے مسائل سے نمٹنے کے لیے کیڑوں کو ایک حل کے طور پر قبول کر چکی ہے۔

یورپی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دسمبر 2018 سے 2020 تک ان کے پاس نئی خوراکوں کے اندراج کے لیے 156 نئی درخواستیں آئیں، جن میں مشروم، الجی اور افریقی جنگلوں سے مخصوص کیڑے اور سنڈیوں کی منظوری کی درخواستیں بھی شامل تھیں، جبکہ ایجنسی کے قیام سے 2018 تک 14 برسوں میں صرف 90 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

یورپی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں جواز کے طور پر ایک ماہر معیشت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حشرات کو خوراک میں شامل کرنا معاشی و ماحولیاتی طور پر انتہائی فائدہ مند ہو گا۔

یورپی ایجنسی کا حشرات کو خوراک کے طور پر کھانے کے حوالے سے پائے جانے والی ناپسندیدگی کے رویے پر کہنا ہے کہ یہ ایک نفسیاتی اورعادت سے متعلق مسئلہ ہے، خوراک کی منظوری سے اور عوامی جگہوں پر چند ایک بار دوسروں کو کھاتا دیکھ کر انسانوں میں بھی حشرات کی مقبولیت پیدا ہو جائے گی۔ جبکہ رپورٹ نے چین اور کچھ افریقی قبائل میں حشرات کھانے کے رحجان کو بھی بطور مثال پیش کیا ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے خوراک بھی اس رحجان کا حامی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

3 × 3 =

Contact Us