ہفتہ, جنوری 4 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
برطانوی شاہی بحریہ میں نشے اور جنسی زیادتیوں کے واقعات کا انکشاف، ترجمان کا تبصرے سے انکار، تحقیقات کی یقین دہانیتیونسی شہری رضا بن صالح الیزیدی کسی مقدمے کے بغیر 24 برس بعد گوانتانوموبے جیل سے آزادمغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکے

چین میں کورونا کے حوالے سے بی بی سی کی متعصب صحافت پر چین ناراض: معافی کا مطالبہ، برطانوی ادارے کی تردید

بی بی سی نے چینی وزارت خارجہ کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے نے چین میں کورونا وباء سے متعلق غلط اور جھوٹی خبریں چلائیں۔ بی بی سی نے اپنی خصوصی وضاحت میں کہا کہ انکے دیے تمام اعدادوشمار درست تھے اور ادارہ اپنی خبروں کی توثیق کرتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کا مزید کہنا تھا کہ بی بی سی عالمی سطح پر پسند کیا جانے والا ابلاغی ادارہ ہے، دنیا بھر میں ہفتہ وار 40 کروڑ سے زائد افراد اسکی خبروں کو پڑھتے اور اس پر یقین کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ نے بروز جمعرات میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ بی بی سی نے چین میں کورونا وباء کے حوالے سے غلط خبریں چلائیں اور ملک کو بدنام کرنے کی کوشش کی، وزارت خارجہ کے ترجمان نے بی بی سی سے معافی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

واضح رہے کہ چینی ردعمل برطانوی محکمہ برائے ابلاغیات کی جانب سے چینی نشریاتی ادارے سی جی ٹی این کا لائسنس منسوخ کرنے کے بعد سامنے آیا تھا۔ برطانوی محکمے نے چینی نشریاتی ادارے کا لائسنس یہ کہتے ہوئے منسوخ کیا ہے کہ ادارہ آزاد نہیں اور اسے حکومتی جماعت کمیونسٹ پارٹی چلاتی ہے، لہٰذا یہ برطانوی معیار پہ پورا نہیں اترتا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

1 + 1 =

Contact Us