Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

ترک وزیر داخلہ کا امریکہ پر 2016 کی ناکام فوجی بغاوت کا الزام: امریکہ نے بیان مسترد کرتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا

ترک وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ 2016 میں فوجی بغاوت کے پیچھے اسکا ہاتھ تھا۔ ترک وزیر داخلہ سے پروگرام میں پوچھا گیا کہ کیا جولائی 2016 میں فوجی بغاوت گولین نے خود کی یا اس کے ساتھ اور ہاتھ بھی ملوث تھے؟ جس پر سلیمان سوئیلو کا کہنا تھا کہ اس سازش میں امریکہ کا بھی ہاتھ تھا۔

بغاوت فتح اللہ گولین نے ضرور کی پر اسکا ہدائیتکار امریکہ تھا: سلیمان سوئیلو

ترکی کے اعلیٰ عہدے دار کی جانب سے امریکہ کا نام لینے پر امریکی دفتر خارجہ نے باقائدہ ردعمل میں الزام کی تردید کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکہ کا 2016 میں ترکی میں ہونے والی بغاوت میں کوئی ہاتھ نہیں تھا، ترک اعلیٰ عہدے دار کا دعویٰ غلط ہے۔

امریکی دفتر خارجہ نے اپنی وضاحت میں مزید کہا کہ ایک نیٹو اتحادی اور سٹریٹجک اتحادی کا الزام غیر ذمہ دارانہ ہے۔

واضح رہے کہ ترکی کے حکومتی عہدے داروں کی جانب سے امریکہ پر بغاوت کا یہ پہلا الزام نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی مختلف مواقع پر مختلف سیاسی شخصیات امریکہ کے ملوث ہونے کا الزام لگا چکی ہیں۔

جولائی 15، 2016 کی ناکام فوجی بغاوت میں ترکی میں 250 سے زائد افراد مارے گئے تھے جبکہ اس دوران صدارتی محل اور پارلیمنٹ سمیت متعدد سرکاری عمارتوں پر بی بمباری کی گئی تھی، تاہم اعلیٰ عہدے حملوں میں محفوظ رہے تھے۔

ناکام فوجی بغاوت نے ترکی کی سیاست کو بری طرح متاثر کیا تھا اور حکومت نے سخت اقدامات میں کئی تنظیموں کو بند اور اداروں کی چھانٹی کی تھی۔ بغاوت سے وابستگی کے الزام میں 32 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا اور کئی فوجیوں کو سزائیں بھی سنائی گئیں۔

واضح رہے کہ بغاوت میں امریکی حکومت کے براہ راست ملوث ہونے کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا تھا البتہ ترک عدالت نے ترک سکالر ہینری بارکے اور سی آئی اے کے سابقہ افسر گراہم فلر کی گرفتاری کے وارنٹ ضرور جاری کیے تھے۔ ان افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے باغیوں کی مدد کی تھی۔ دونوں افراد نے الزامات کی تردید کی تھی تاہم دونوں ملزمان عدالت کا سامنا کرنے ترکی نہیں آئے، اور تب سے امریکہ میں مقیم ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

13 + 5 =

Contact Us