روس نے گزشتہ سال ریکارڈ 7 کروڑ 90 لاکھ ٹن اشیاء خوردونوش برآمد کیں، جن کی مالیت 30 اعشاریہ 7 ارب ڈالر تھی۔ محکمہ زراعت کے مطابق گزشتہ سال اشیاء خوردونوش کی برآمد میں 20 فیصد کا اضافہ ہوا۔
برآمد کردہ اشیاء خوردونوش میں اناج، گوشت، مچھلی، سبزیاں اور دودھ کی اشیاء شامل تھیں۔ وزارت زراعت کے مطابق روس نے سوویت یونین کے بعد پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں اشیاء خوردونوش برآمد کی ہیں۔
زراعت کی برآمدات میں آدھے سے زیادہ مقدار اناج کی ہے، جس کا بڑا خریدارترکی ہے جو سالانہ تقریباً 2 ارب ڈالر مالیت کا 90 لاکھ ٹن اناج خریدتا ہے۔
گزشتہ سال کی برآمدات میں گوشت بھی اہم رہا، جس کی برآمد میں 49٪ کا اضافہ ہوا، اور ملک کو 90 کروڑ ڈالر کا فائدہ ہوا، روسی گوشت کی خریداری میں چین سرفہرست ہے۔ جبکہ عمومی طور پر بھی چین روسی اشیاء خوردونوش کا بڑا خدیدار ہے، اور مجموعی برآمد کا 13 فیصد صرف چین خریدتا ہے۔ چین کے بعد روسی اشیاء کا دوسرا بڑا طلبگار ملک ترکی ہے، جہاں مجموعی برآمدات کا 10 فیصد جاتا ہے، اس کے بعد قازقستان کا نمبر آتا ہے۔ واضح رہے کہ روسی اشیاء خوردونوش دنیا کے 150 ممالک کو بیچی جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ روسی شعبہ زراعت میں 2014 میں عروج آیا، جس کی حکومتی سظح پر پالیسی بنائی گئی، زراعت پہ توجہ کی وجہ یورپی ممالک سے درآمدات پر پابندی لگانا تھی، کیونکہ یورپی اتحاد نے کریمیا معاملے پر روس پر پابندیاں لگا دی تھیں۔ تب روس نے خوراک میں مکمل خودمختاری کی پالیسی اپنائی اور ہر چیز کی ملک میں پیداوار کو یقینی بنایا۔
اب روسی حکومت آئندہ تین سالوں میں اشیاء خوردونوش کی برآمد میں 50٪ تک اضافہ کرنے کا ادارہ رکھتی ہے، جس سے ملک کو 26 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو گا۔ تاہم ملک میں اشیاء خوردونوش کی قیمت کو منظم رکھنے کے لیے روس نے وباء کے دوران برآمدات پر کچھ ٹیکس بڑھایا ہے، جس کے باعث معاشی ماہرین کے مطابق برآمدات کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا۔