سویڈن کے دفاعی تحقیقی ادارے نے نیٹو کو تنبیہ کی ہے کہ روس باآسانی شمالی بالٹک ریاستوں کو وسطی یورپ سے منقطع کر کے خطے پر قبضہ کر سکتا ہے۔ ادارے کی تحقیق میں جنگی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے طاقت کے توازن کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ رپورٹ میں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ روس باآسانی وسطی اور شمالی یورپ کو ایک دوسرے سے کاٹ کر یک لخت بازی پلٹ سکتا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں منظر کشی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ روس بیلاروس کے رستے لتھوانیا میں گھس کر بالٹک خطے کے مرکز میں پہنچ سکتا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صورتحال اچانک اتنی پیچیدہ ہو جائے گی کہ دوسری جنگ عظیم کی طرز پر امریکہ کو فوری براہ راست مداخلت کرنا ہو گی، تاہم ماہرین نے تیسری عالمی جنگ میں ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال نہ ہونے کی پیشنگوئی کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس کو مغربی طاقتوں پر برتری ہو گی، خصوصاً اگر لڑائی چھوٹے پیمانے پر رہے، اور ممالک چھوٹے اہداف کو مدنظر رکھتے ہوئے بڑی جنگ سے اجتناب کریں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روسی فوج کیلنگراڈ سے فوری بالٹک خطے پر قابض ہو جائیں گی اور ایسا فرانسیسی، برطانوی یا کسی امریکی فضائی مداخلت سے بھی پہلے ہو جائے گا۔
رپورٹ میں نیٹو کو تجویز دی گئی ہے کہ مغربی عسکری اتحاد صورتحال سے صرف اس صورت میں بچ سکتا ہے اگر نیٹو روسی فضائیہ کو ناکام بنا دے، رپورٹ میں خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ نیٹو کی کمزور بَری فوج فضائی مدد کے بغیر کچھ نہ کر سکے گی، اور اگر روس نے نیٹو کو شروع سے ہی ناکام بنا دیا تو بلاشبہ بازی فوری طور پر روس کے حق میں پلٹ جائے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین سے چار روز کے اس سارے کھیل میں بری فوج کے باعث روس خطے پر براجمان ہو جائے گا، پھر اسکی تعداد، فوری دفاع اور دور تک حملے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی کا تجربہ روس کو نیٹو پر فوقیت میں لے آئے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممکن ہے خطے کے لوگ روسی قبضے سے خوش نہ ہوں، لیکن خطے میں روسی النسل افراد اور سوویت فکر سے متاثر افراد روس کا اہم ہتھیار ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ میں پولینڈ کے سابق جرنیل کے حالیہ بیان کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس میں وہ دو دنوں میں نیٹو افواج کو بالٹک ممالک سے نکال پھینکنے کے ارادے کا ذکر کرتے ہیں۔
روس نے رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ رپورٹ خوف پھیلانے اور روس کے خلاف روائیتی پراپیگنڈے کی کوشش ہے۔ کیلنگراڈ کے گورنر نے بیان میں کہا ہے کہ روس کسی ہمسایہ ملک پر فوری قبضے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، کیونکہ روس کسی ہمسائے کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔
گورنر کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو دوسروں کے بارے میں افواہیں پھیلانے سے گریز کرے، کون کہاں اور کیسے حملہ کرے گا، یہ کہانیاں بنانے سے بہتر ہے کہ ضروری عوامی مسائل پر بات کی جائے، گورنر کا کہنا تھا کہ ہمارا سرحد پار پولینڈ کے ساتھ اچھا تعاون پروان چڑھ رہا ہے، لیکن نیٹو ٹینکوں کی باتیں کر رہی ہے، جنگوں کی باتیں نیٹو جرنیلوں کو پتھروں کے دور میں پہنچا دیں گی، جہاں وہ ہاتھ میں چھری پکڑے لوگوں کو ہانپ رہے ہوں گے۔