Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

سوویت یونین کے بعد روس ایک بار پھر زراعت میں حددرجہ برآمدات کرنے میں کامیاب

روس نے گزشتہ سال ریکارڈ 7 کروڑ 90 لاکھ ٹن اشیاء خوردونوش برآمد کیں، جن کی مالیت 30 اعشاریہ 7 ارب ڈالر تھی۔ محکمہ زراعت کے مطابق گزشتہ سال اشیاء خوردونوش کی برآمد میں 20 فیصد کا اضافہ ہوا۔

برآمد کردہ اشیاء خوردونوش میں اناج، گوشت، مچھلی، سبزیاں اور دودھ کی اشیاء شامل تھیں۔ وزارت زراعت کے مطابق روس نے سوویت یونین کے بعد پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں اشیاء خوردونوش برآمد کی ہیں۔

زراعت کی برآمدات میں آدھے سے زیادہ مقدار اناج کی ہے، جس کا بڑا خریدارترکی ہے جو سالانہ تقریباً 2 ارب ڈالر مالیت کا 90 لاکھ ٹن اناج خریدتا ہے۔

گزشتہ سال کی برآمدات میں گوشت بھی اہم رہا، جس کی برآمد میں 49٪ کا اضافہ ہوا، اور ملک کو 90 کروڑ ڈالر کا فائدہ ہوا، روسی گوشت کی خریداری میں چین سرفہرست ہے۔ جبکہ عمومی طور پر بھی چین روسی اشیاء خوردونوش کا بڑا خدیدار ہے، اور مجموعی برآمد کا 13 فیصد صرف چین خریدتا ہے۔ چین کے بعد روسی اشیاء کا دوسرا بڑا طلبگار ملک ترکی ہے، جہاں مجموعی برآمدات کا 10 فیصد جاتا ہے، اس کے بعد قازقستان کا نمبر آتا ہے۔ واضح رہے کہ روسی اشیاء خوردونوش دنیا کے 150 ممالک کو بیچی جاتی ہیں۔

یاد رہے کہ روسی شعبہ زراعت میں 2014 میں عروج آیا، جس کی حکومتی سظح پر پالیسی بنائی گئی، زراعت پہ توجہ کی وجہ یورپی ممالک سے درآمدات پر پابندی لگانا تھی، کیونکہ یورپی اتحاد نے کریمیا معاملے پر روس پر پابندیاں لگا دی تھیں۔ تب روس نے خوراک میں مکمل خودمختاری کی پالیسی اپنائی اور ہر چیز کی ملک میں پیداوار کو یقینی بنایا۔

اب روسی حکومت آئندہ تین سالوں میں اشیاء خوردونوش کی برآمد میں 50٪ تک اضافہ کرنے کا ادارہ رکھتی ہے، جس سے ملک کو 26 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو گا۔ تاہم ملک میں اشیاء خوردونوش کی قیمت کو منظم رکھنے کے لیے روس نے وباء کے دوران برآمدات پر کچھ ٹیکس بڑھایا ہے، جس کے باعث معاشی ماہرین کے مطابق برآمدات کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

eleven + six =

Contact Us