Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

برطانیہ کا روس کے بہانے جوہری ہتھیاروں کی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان، بموں کی تعداد 260 تک لے جانے کا اظہار: روس کا سخت ردعمل، عالمی امن و استحکام کیلئے خطرہ قرار دیدیا

برطانیہ کے کئی دہائیوں بعد جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے حوالے پالیسی بدلنے پر روس نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور معاملے کو عالمی تحفظ کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ بروز بدھ جاری ہونے والے نئے برطانوی قومی سلامتی پالیسی کے تحت وزیراعظم بورس جانسن نے اعلان کیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی سلسلہ وار کمی کی پالیسی کو ختم کر رہے ہیں اور بموں کی تعداد کو260 تک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ فی الحال برطانیہ کے پاس 195 جوہری بم موجود ہیں، جو اب تک کی پالیسی کے تحت 2020 تک 180 تک کم ہونے چاہیے تھے، تاہم برطانیہ نے ایسا نہیں کیا۔

روس نے برطانوی پالیسی میں تبدیلی پر کہا ہے کہ انہیں برطانوی فیصلے پر افسوس ہوا ہے، اس فیصلے سے عالمی سکیورٹی اور استحکام کو نقصان پہنچے گا۔ برطانوی پالیسی بیان میں روس کو برطانیہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، اگرچہ نہ تو دونوں ممالک کی ایک سرحد ہے اور نہ اس بات کا امکان ہے کہ برطانیہ یا روس کبھی ایک دوسرے پر براہ راست حملہ کریں گے۔

روسی ترجمان نے اپنے ردعمل میں مزید کہا کہ روس کسی کے لیے بھی خطرہ نہیں ہے، البتہ مغربی ممالک کے لیے ہتھیار جمع کرنے کا ایک بہانہ ضرور ہے جس سے مغربی ممالک عالمی امن اور استحکام کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

یاد رہے کہ روس کئی برسوں سے جوہری ہتھیاروں میں کمی کی پالیسی پر گامزن ہے، رواں برس جنوری میں امریکہ اور روس نے سٹارٹ معاہدے میں مزید پانچ سال کی توسیع پر دستخط بھی کیے جس کے تحت جوہری ہتھیاروں میں کمی بھی کی جائے گی۔ اس موقع پر روسی وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کو اعتماد سازی کے لیے معاہدے کے دوران دیگر ہتھیاروں میں کمی پر بھی بات چیت کرنی چاہیے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

nine − one =

Contact Us