برطانیہ کے کئی دہائیوں بعد جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے حوالے پالیسی بدلنے پر روس نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور معاملے کو عالمی تحفظ کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ بروز بدھ جاری ہونے والے نئے برطانوی قومی سلامتی پالیسی کے تحت وزیراعظم بورس جانسن نے اعلان کیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی سلسلہ وار کمی کی پالیسی کو ختم کر رہے ہیں اور بموں کی تعداد کو260 تک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ فی الحال برطانیہ کے پاس 195 جوہری بم موجود ہیں، جو اب تک کی پالیسی کے تحت 2020 تک 180 تک کم ہونے چاہیے تھے، تاہم برطانیہ نے ایسا نہیں کیا۔
روس نے برطانوی پالیسی میں تبدیلی پر کہا ہے کہ انہیں برطانوی فیصلے پر افسوس ہوا ہے، اس فیصلے سے عالمی سکیورٹی اور استحکام کو نقصان پہنچے گا۔ برطانوی پالیسی بیان میں روس کو برطانیہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، اگرچہ نہ تو دونوں ممالک کی ایک سرحد ہے اور نہ اس بات کا امکان ہے کہ برطانیہ یا روس کبھی ایک دوسرے پر براہ راست حملہ کریں گے۔
روسی ترجمان نے اپنے ردعمل میں مزید کہا کہ روس کسی کے لیے بھی خطرہ نہیں ہے، البتہ مغربی ممالک کے لیے ہتھیار جمع کرنے کا ایک بہانہ ضرور ہے جس سے مغربی ممالک عالمی امن اور استحکام کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
یاد رہے کہ روس کئی برسوں سے جوہری ہتھیاروں میں کمی کی پالیسی پر گامزن ہے، رواں برس جنوری میں امریکہ اور روس نے سٹارٹ معاہدے میں مزید پانچ سال کی توسیع پر دستخط بھی کیے جس کے تحت جوہری ہتھیاروں میں کمی بھی کی جائے گی۔ اس موقع پر روسی وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کو اعتماد سازی کے لیے معاہدے کے دوران دیگر ہتھیاروں میں کمی پر بھی بات چیت کرنی چاہیے۔