روس نے امریکہ میں اپنے سفیر اناتولائے انتولوو کو بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ تعلقات پر مشاورت کے لیے وطن واپس بلا لیا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ واشنگٹن میں روسی سفیر کو نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات پر جائزے اور مشاورت کے لیے واپس بلایا گیا ہے، مشاورتی اجلاس میں متعلقہ ادارے اور دیگر اعلیٰ عہدے دار بھی شریک ہوں گے، ماریا زاخارووا کا مزید کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کو آئے دو ماہ ہو گئے ہیں، اب یہ درست وقت ہے کہ روس معاملات کا تجزیہ کر کے اپنی پالیسی وضع کرے۔
روسی ترجمان کا کہنا تھا کہ روس امریکہ کے ساتھ تعلقات کو اتنا خراب نہیں کرنا چاہتا کہ کبھی واپسی نہ ہو سکے، اور انہیں امید ہے کہ بائیڈن انتظامیہ بھی اچھا ردعمل دے گی۔
واضح رہے کہ روسی سفارتی مشاورت کی خبر اس وقت سامنے آئی ہے جبکہ امریکہ نے روس کو ہونے والی برآمدات پر مزید پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے پہلے امریکہ نے روس پر حزب اختلاف کے رہنما الیکژے ناوالنے کو زہر دینے کے الزام پر لگائی تھیں، امریکی الزام و اقدام کی روس نے سختی سے تردید و مذمت کی تھی۔
نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوو نے بڑھتے امریکی دباؤ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ روس کو اب ان پابندیوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے، امریکہ اس سے قبل بھی ایسی حرکات کر چکا ہے۔ تاہم ان سے روس کے ساتھ عمومی تعلقات بحال کرنے میں دشواری ضرور ہو گی۔
یاد رہے کہ امریکی لبرل میڈیا اور ڈیموکریٹ جماعت خصوصاً اسکی اشرافیہ کا روس اور اسکی قیادت کے خلاف رویہ انتہائی جارحانہ ہے۔ چند روز قبل ایک مقامی نشریاتی ادارے کو دیے انٹرویو میں صدر بائیڈن سے صحافی نے انتہائی متعصب سوالیہ جملے میں پوچھا کہ کیا آپ روسی صدر ولادیمیر پوتن کو قاتل سمجھتے ہیں، جس پر صدر بائیڈن نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے کہا کہ بالکل سمجھتا ہوں اور روس کو امریکہ کے گزشتہ صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنے پر ابھی بڑی قیمت بھی چکانا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ نے پرانے بیانیے کو زندہ رکھنے کے لیے جاسوس اداروں سے ایک نئی نام نہاد خفیہ رپورٹ بھی جاری کروائی ہے جس میں صدر پوتن پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے 2016 کی طرح 2020 کے انتخابات میں بھی صدر بائیڈن اور ڈیموکریٹ جماعت کو نقصان پہچانے کے لیے حکم دیا تھا، اس کے علاوہ روس نے امریکہ میں سیاسی و سماجی تقسیم کو بڑھاوا دینے اور انتخابی عمل کو متنازع بنانے کی مہم بھی چلوائی۔
روس نے امریکی دعوؤں کی سرے سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ روس کا امریکی انتخابات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، اور اس نے کبھی کسی بھی صدارتی امیدوار کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کی۔