مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ کی پارلیمنٹ پر حملے کے خوف نے نیندیں حرام کر رکھی ہیں، قابض صیہونی انتظامیہ کو خفیہ اطلاعات ہیں کہ انتخابی نتائج سے ناخوش افراد امریکی کیپیٹل ہل پر دھاوے کی طرز پر پارلیمنٹ ہر حملہ کر سکتے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں میں ہونے والے چوتھے انتخابات کے باعث اس وقت مقبوضہ علاقے میں سیاسی کشیدگی عروج پر ہے، جس میں کورونا وباء نے جلتی پر تیل کا کردار ادا کیا ہے، اور انتظامیہ بڑھتے عوامی غم و غصے کے باعث سخت پریشان ہے۔
صیہونی میڈیا کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج سے نالاں سیاسی گروہ امریکی کیپیٹل ہل کی طرز پر کنیسٹ پر حملہ کر سکتے ہیں، جس سے نمٹنے کے لیے پارلیمنٹ سکیورٹی اور فوج نے تربیتی مشقیں شروع کر دی ہیں۔
یاد رہے کہ 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج سے ناخوش صدر ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر ہلہ بول دیا تھا جس کے باعث دنیا بھر میں امریکہ کی جگ ہنسائی ہوئی تھی۔ واقعے میں ایک پولیس افسر سمیت 5 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ امریکی تاریخ کی ہجوم کے خلاف پہلی بڑی کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔
عوامی سروے میں نیتن یاہو کی حکمران جماعت لیکود کو کامیاب کہا جا رہا ہے تاہم بدعنوانی کے متعدد واقعات کے باعث نیتن یاہو پر عوام مکی بڑی تعداد اعتماد نہیں کرتی اور اسے مزید حکمران نہیں دیکھنا چاہتی۔ واضح رہے کہ نیتن یاہو 2009 سے حکومت کر رہے ہیں۔
انتخابات سے محض 3 دن قبل 20 مارچ کو 50 ہزار سے زائد شہریوں نے پارلیمنٹ کے باعث جمع ہو کر نیتن یاہو کے خلاف نعرے لگائے اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
انتخابی نتائج کے مطابق نیتن یاہو پارلیمنٹ میں مطلوبہ تعداد جیتنے میں ناکام رہے ہیں اور اب انہیں یا تو کسی چھوٹی جماعت کے ساتھ اتحاد کرنا ہو گا یا دوبارہ انتخابات کروانا ہوں گے۔