ایران نے نتانز جوہری افزودگی کے مرکز کو نشانہ بنانے کا الزام فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ پر دھرا ہے۔ ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے حملے کو انسانیت کے خلاف کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسکا مقصد مغرب کے ساتھ جاری جوہری معاہدے ور معاشی پابندیوں پر بات چیت کو روکنا تھا۔
ترجمان سعید خطیب زادے کا مزید کہنا تھا کہ حملے سے جوہری مرکز کو تھوڑا بھی زیادہ نقصان ہوتا تو ایک بڑا المیہ جنم لے سکتا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران کسی کے جال میں نہیں پھنسے گا اور امریکہ کے ساتھ 2015 میں ہوئے جوہری معاہدے کو بحال کرنے پر بات چیت جاری رہے گی۔
دوسری طرف ایرانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ قابض صیہونی انتظامیہ ہر حال میں ایران پر معاشی پابندیوں کو برقرار رکھنا چاہتی ہے، تاکہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے بڑھتے اثرورسوخ کو روک سکے، اور صیہونی حکام پراعتماد ہیں کہ وہ اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوں گے۔
تاہم ایرانی وزیر خارجہ بھی پراعتماد ہیں کہ وہ امریکہ کو 2015 کے معاہدے پر دوبارہ منا لیں گے۔ واضح رہے کہ جوہری سرگرمیاں روکنے کی شرط پر امریکہ اور یورپ نے ایران سے معاشی پابندیاں اٹھا لی تھیں اور ایران کو تجارت میں سہولیات بھی دی تھیں۔ تاہم صدر ٹرمپ نے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے اور ایران کے مشرق وسطیٰ میں بے جا مداخلت اور بے امنی پھیلانے پر معاہدہ ختم کر دیا تھا۔
صدر بائیڈن نے اقتدار سنبھالتے ہی صدر ٹرمپ کی متعدد دیگر پالیسیوں کی طرح ایرانی جوہری معاہدے پر بھی نظر ثانی کا اعلان کیا تھا تاہم صدر بائیڈن نے ایرانی سے پہلے جوہری سرگرمیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ قابض صیہونی انتظامیہ نے تاحال معاملے پر خود باقائدہ کوئی تبصرہ نہیں دیا، تاہم امریکی اور ایرانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ جوہری مرکز کو نشانہ بنانے کے لیے سائبر حملے کا سہارا لیا گیا۔