چین کی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ امریکہ پر اب چینی ٹیکنالوجی اور سائبر سکیورٹی کا خوف بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ امریکی حکام آج کل ڈیجیٹل یوآن کو لے کر انتہائی پریشان ہیں اور اسے ڈالر کے مقابلے میں بڑا خطرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ امریکی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر چینی ڈیجیٹل یوآن ڈالر سے قبل مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب رہا تو ڈالر عالمی پیسے کی حیثیت کھو دے گا۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ مالیاتی، پینٹاگون، دفتر خارجہ اور قومی سلامتی کونسل آج کل ڈیجیٹل یوآن کے متبادل عالمی پیسہ بننے کی صلاحیت اور دیگر معاملات پر بحث کر رہی ہے۔ خبر کے مطابق ماہرین کا ماننا ہے کہ اگرچہ چینی مالیاتی نظام فوری طور پر امریکی اجارہ داری کے لیے بڑا خطرہ نہیں ہے البتہ خود مختار ڈیجیٹل یوآن امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے متبادل ادائیگی کے نظام کے طور پر استعمال ہو سکتا ہے اس لیے امریکی حکام ڈیجیٹل یوآن کے استعمال اور اسے کنٹرول کرنے کے طریقوں پر غوروفکر کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ چین نے گزشتہ سال اولمپکس 2022 میں ڈیجیٹل یوآن کے استعمال کا منصوبہ پیش کیا تھا، جس کا مطلب تھا کہ چین اتنے بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل پیسہ استعمال کرنے والا پہلا ملک بننے جا رہا ہے۔
سرائے ابیض کا کہنا ہے کہ امریکہ ڈیجیٹل یوآن کے خلاف کوئی اقدام نہیں کرنے جا رہا البتہ فوری طور پر ڈیجیٹل ڈالر متعارف کروانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔