پاکستان راہداری میں دلچسپی رکھتا ہے یا اسلحے میں یا اس کے علاوہ بھی کسی قسم کا تعاون چاہیے؟ روس تیار ہے: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروو کا دورہ پاکستان میں اعلیٰ حکام کو صدر پوتن کا پیغام
گزشتہ ہفتے نو سال بعد پاکستان کے دورے پر آئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروو نے پاکستانی حکام اعلیٰ کو صدر ولادیمیر پوتن کا خصوصی پیغام پہنچایا ہے۔ روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس پاکستان کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہے، پاکستان کو کسی بھی چیز کی ضرورت ہے، روس اس کے لیے تیار ہے۔ پاکستانی میڈیا میں ان خبروں کا دعویٰ ان اشخاص کے حوالے سے کیا جا رہا ہے جو اعلیٰ سطحی ملاقاتوں میں شریک تھے۔ خبر دینے والے صحافی نے پاکستانی انتظامیہ کے حوالے سے نام عیاں نہ کرنے کی شرط پر مزید کہا ہے کہ پاکستان پیشکش کو دستخط شدہ کورے چیک کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے گیس پائپ لائن، راہداری منصوبے، دفاعی تعاون، اسٹیل مل اور کچھ دیگر شعبوں میں بھی تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
واضح رہے کہ روس پہلے ہی پاکستان میں شمال سے جنوب تک پائن لائن کے منصوبے ہر کام کا معاہدہ رکھتے ہیں۔ منصوبے پر دونوں ممالک کے مابین 2015 میں 2 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پایا تھا جو امریکی پابندیوں کے باعث شرو ع ہی نہ ہو سکا۔ البتہ دونوں ممالک نے ایک حکمت عملی کے ذریعے نیا رستہ نکالا ہے جس کے تحت جلد منصوبے پر کام شروع ہو سکے گا۔
اس کے علاوہ روس نے پاکستانی سٹیل مل کو بھی جدید بنانے کی پیشکش کی ہے، آبی ذخائر کے منصوبے اور مختلف شعبوں میں 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اس کے علاوہ ہے۔
روسی فضائی دفاعی نظام ایس-400 کی فروخت کے حوالے سے صحافی کے سوال پوچھنے پر ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس حوالے سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی البتہ روسی تعاون کی پیشکش سے لگتا ہے کہ روس ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور روس کے مابین تعلقات میں گرمجوشی سرد جنگ اور افغان جہاد کے بعد 2011 میں شروع ہوئی تھی، جس کی وجہ پاکستان پر بڑھتا امریکی دباؤ اور تعلقات میں خرابی تھی۔ سالوں کی جدوجہد کے باعث 2016 میں پہلی بار روسی فوج پاکستان میں عسکری مشقوں کے لیے بھیجی گئی، جس سے اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ عسکری مشقوں پر ہندوستان نے ناراضگی کا اظہار کیا تاہم روس نے انہیں مسترد کر دیا۔
پاکستان پر امید ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن جلد پاکستان کا دورہ کریں گے جس سے بالآخر سرد جنگ کی برف پگھل جائے گی اور دونوں مشرقی ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کا نیا دور شروع ہو گا۔
دوسری طرف گزشتہ کچھ عرصے سے روس اور ہندوستان کے تعلقات میں خرابی دیکھنے میں آرہی ہے۔ اگرچہ یہ ابھی بھی جاری ہیں لیکن ان میں پہلےجیسی گرمجوشی نہیں رہی۔ روسی وزیر خارجہ کے حالیہ دورے پر وزیراعظم مودی نے بھی ان سے ملاقات نہیں کی، جس پر روس کو شدید تحفظات ہیں کہ ہندوستان نے امریکی دباؤ پر دیرینہ اتحادی کو دھوکہ دیا اور مستقبل میں جنوبی ایشیا میں روسی مفادات کے تحفظ کے لیے ہندوستان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ دورہ پاکستان میں سرگئی لاوروو نے ہندوستان کے امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ نئے بین البحیرہ اتحاد پر اعتراض کیا ہے۔
یوں مجموعی طور پر عالمی سیاسی صورتحال روس، پاکستان اور چین کو ایک دوسرے کے زیادہ قریب لا رہے ہیں۔
کامران یوسف