روس نے امریکہ کے غیر دوستانہ رویے کا جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ روسی سفراء کو ملک بدر کرنے کے جواب میں روس بھی امریکی سفراء کو ملک بدر کرے گا، اور پہلے مرحلے میں دس سفراء کو ملک سے نکالا جائے گا۔ اعلیٰ روسی عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ اگر امریکی رویہ نہ بدلا تو روس بھی دیگر پابندیوں کا سوچے گا، اور اس کے علاوہ روس مین امریکی چندے سے چلنے والی غیر سرکاری تنظیموں خصوصاً اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے والوں پر پابندی عائد کی جائے گی۔
سرگئی لاوروو کا کہنا تھا کہ ماسکو میں امریکی سفارت خانے میں اس وقت 450 سفارت کار کام کررہے ہیں، جبکہ واشنگٹن میں روسی سفارت خانے میں 350 افراد کا عملہ کام کرتا ہے، اگر امریکہ نے روس پر مزید دباؤ بڑھایا تو دونوں ممالک کے سفارتی عملے کی تعداد کو برابر کر دیا جائے گا۔ روس چاہے تو امریکی تجارتی مفادات کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے ہے لیکن فی الحال ایسا نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ صدر بائیڈن نے چند روز قبل ہی 30 روسی افراد اور تنظیموں پر 2020 کے انتخابات میں مداخلت اور قابل تجدید توانائی کے شمسی و فضائی منصوبوں پر سائبر حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات لگاتے ہوئے پابندیاں لگائی ہیں، اس کے علاوہ صدر بائیڈن نے 10 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم بھی سنایا ہے، امریکی صدر نے امریکی کمپنیوں پر روسی بازار حصص میں براہ راست سرمایہ کاری کی پابندی بھی عائد کر دی ہے۔
واضح رہے کہ عالمی سیاسی ماہرین کی جانب سے روسی ردعمل کا انتظار کیا جا رہا تھا، لیکن اس سے قبل ہی امریکی انتظامیہ نے روسی صدر سے کسی تیسرے مقام پر ملنے کی درخواست ڈال دی، اس کے علاوہ میڈیا سے گفتگو میں روس کے ساتھ معاملات کو سفارتی انداز میں حل کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا گیا اور دونوں رہنماؤں کی ٹیلی فون پر بات چیت بھی ہوئی۔
روس نے پیشکش کا فی الحال کوئی جواب نہیں دیا البتہ تعلقات میں جاری کشیدگی کے پیش نظر رواں موسم گرما میں ملاقات کا امکان مسترد کر دیا ہے، جس کا اظہار امریکہ کی جانب سے کیا گیا تھا۔