نیوزی لینڈ نے سیگریٹ نوشی کے خلاف سخت اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں مختلف تجاویز پر غور کیا جارہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملک میں 2004 کے بعد پیدا ہونے والے افراد کو سیگریٹ بیچنے پر مکمل پابندی لگانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
نیوزی لینڈ 2025 تک ملک سے سیگریٹ نوشی کو مکمل ختم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ جس کے لیے جامع حکمت عملی پر کام ہو رہا ہے، منصوبے کے تحت سیگریٹ میں نیکوٹین کی مقدار میں اور فروخت کے مقامات میں نمایاں کمی کرنے کے ساتھ ساتھ قیمتیں بڑھانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے اٹھائے اقدامات کے تحت گزشتہ دس برسوں میں سیگریٹ نوشی میں کمی ہوئی ہے لیکن ابھی اسے مکمل ختم کرنا باقی ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے شہریوں سے بھی رائے طلب کی ہے اور 31 مئی تک انہیں مزید تجاویز دینے کا وقت دیاگیا ہے۔
اس موقع پر معاون وزیر صحت عائشہ ویرال کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں سالانہ 4500 شہری سیگریٹ نوشی سے منسلک بیماریوں کے باعث مرتے ہیں، اس لیے حکومت اب اسے مکمل ختم کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔
سیگریٹ کے خلاف سنجیدہ اقدامات کے فیصلے پر جہاں شہری خوش ہیں وہیں کچھ کی رائے میں نئے اقدامات سے سیگریٹ کی غیر قانونی درآمد اور چور بازاری میں اضافہ ہو گا۔