چین کے سرکاری بینک نے حکومت کو جامع تحقیق کے بعد تجویز دی ہے کہ آئندہ دہائی میں امریکہ سے معاشی میدان میں مقابلے کے لیے بچوں کی تعداد کی پالیسی ختم کرنا ہو گی تاکہ ملک کو درکار افرادی قوت دستیاب رہ سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس حقیقت سے نظر نہیں چرانی چاہیے کہ ملک میں بچوں کی پیدائش کا تناسب گراوٹ کا شکار ہے، اور بوڑھے افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، ایسے میں حکومت کو صرف 2 بچوں کی پیدائش کی اجازت کی پالیسی ختم کرنا ہو گی تاکہ مستقبل میں ملکی ضرورت کے تحت افرادی قوت دستیاب رہ سکے، رپورٹ میں خصوصی طور پر امریکی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکہ ملک میں معیاری ہجرت کے لیے نت نئی پالیسیساں لا رہا ہے، حتیٰ کہ غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والے بچوں کو بھی قبول کیا جا رہا، ایسے میں چین کو بھی اپنے حالیہ سب سے بڑے حریف سے مقابلے کے لیے خود کو تیار رکھنا ہو گا۔
اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق آئندہ تین دہائیوں میں چین کی آبادی میں 3 کروڑ 20 لاکھ افراد کی کمی کا امکان ہے، جبکہ امریکہ کی آبادی میں کم ازکم 5 کروڑ کا اضافہ متوقع ہے۔ یعنی چین کی افرادی قوت میں کمی کا امکان ہے جس کا براہ راست اثر اسکی معیشت پر بھی پڑے گا۔ ماہرین خصوصی طور پر امریکہ کی دنیا بھر سے اعلیٰ تعلیم یافتہ و ماہر افرادی قوت کو اپنی جانب مائل کرنے کی پالیسیوں کو چینی اعلیٰ حکام کے لیے بڑے مسئلے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ چین کی حالیہ ترقی میں اسکی آبادی کا بڑا کردار ہے، جہاں امریکہ کے 65٪ کی نسبت اسکی آبادی کا 71٪ سستی مزدوری مہیا کرنے کا باعث ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق موجودہ پالیسیوں کے تحت 2030 تک چین کی آبادی 1 ارب 46 کروڑ ہو گی، لیکن اگلے بیس برسوں میں اس میں 6 کروڑ کی کمی واقع ہو جائے گی۔ جبکہ بوڑھوں کی آبادی میں اضافہ معیشت پر بوجھ کو مزید بڑھائے گا۔
رپورٹ میں آبادی کے لحاظ سے ہندوستان کو چین کا سب سے بڑا مدمقابل بیان کیا گیا ہے، چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چین نے فوری پالیسی نہ بدلی تو 2027 تک ہی ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ کام کرنے والے ہاتھوں والا ملک بن جائے گا۔ لہٰذا حکومت کو فوری طور پر حالات کے پیش نظر اپنی پالیسیوں کو بدلنا چاہیے اور کم ازکم تین یا اس سے زیادہ بچوں کی پالیسی کو اپنانا چاہیے۔
چینی ماہرین نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ حکومت کو خواتین کو زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی رغبت دینی چاہیے، اور معاشرے کو بھی اس حوالے سے ابھارنا چاہیے۔
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں وزارت برائے عوامی سلامتی نے حکومت کو رپورٹ میں کہا ہے کہ 2020 میں کووڈ-19 کے باعث ملک میں بچوں کی پیدائش میں حد درجہ 15٪ کی کمی ہوئی ہے، حکومت کو فوری طور پر اس حوالے سے اقدامات کرنے کی ضروری ہے/
واضح رہے کہ چین نے کئی دہائیوں تک ایک خاندان کے لیے ایک بچے کی پالیسی بنا رکھی تھی، جس پر سختی سے عمل کیا جاتا تھا لیکن ماہرین شماریات کی تجویز پر 2013 میں پالیسی کو بدلتے ہوئے 2 بچوں کی اجازت دی گئی تھی۔