برطانیہ کے دو درمیانے بحری جہاز بحیرہ اسود میں گشت کے لیے روانہ ہو گئے ہیں، جہاز روسی بحری حدود کے قریب یوکرین کے پانیوں میں گشت کریں گے۔ مغربی ممالک اور روس کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی میں دفاعی ماہرین کی جانب سے اس عسکری سرگرمی کو انتہائی محتاط نظروں سے دیکھا جا رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق روانہ بحری جہازوں میں ایک طیارہ کش ٹائپ 45 اور ایک آبدوز کش ٹائپ 23 بحری جہاز شامل ہیں، دونوں جہاز برطانوی شاہی بیڑے سے بحیرہ روم میں پہنچ کر الگ ہو جائیں گے، کیونکہ عالمی قوانین کے تحت بیڑے کو بحیرہ اسود میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ البتہ کسی قسم کی بدمزگی کی صورت میں دونوں جہازوں کو رسد پہنچانے کے لیے مزید جہاز بھی تیار ہوں گے۔
واضح رہے کہ برطانوی گشت کا اعلان روسی جنگی مشق کے ردعمل میں سامنے آیا ہے، روسی بحری بیڑہ ایڈمرل ماکاروو گزشتہ ہفتے سفر کے لیے روانہ ہو گیا تھا۔ روسی جنگی مشقوں میں جنگی جہاز اور ہیلی کاپٹر بھی حصہ لیں گے۔
یاد رہے کہ بحیرہ اسود میں روسی جنگی مشقوں کا اعلان ترکی کے امریکی جہازوں کی آمد کی اطلاع پر کیا گیا تھا، یعنی کشیدگی بڑھانے والی مشتعل صورتحال کسی حد تک امریکہ کی شروع کردہ ہے۔ تاہم یاد رہے کہ روس کے جنگی مشقوں کے اعلان کے ساتھ ہی امریکہ نے منصوبہ ترک کر دیا تھا اور اپنی وضاحت میں کہا تھا کہ ترکی کو پیغام سمجھنے میں غلطی لگی، امریکہ نے منصوبے کی قطعاً تصدیق نہیں کی تھی۔ ترک وزیر خارجہ نے امریکی بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے منصوبہ ترک کر دیا ہے، اور اسکی کوئی وجہ بیان نہیں کی، اگرچہ امریکہ کا کہنا تھا کہ سفر معمول کا گشت ہو گا۔
دوسری طرف امریکہ کی جانب سے یوکرین کو لے کر تحفظات بڑھ رہے ہیں اور رواں ماہ بھی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرنس روس کو یوکرین سرحد پر اشتعال انگیزی سے باز رہنے کی تلقین کر چکے ہیں۔ دوسری طرف روس نے فریقین کو تنبیہ کی ہے کہ یوکرین کے ساتھ رابطے میں دشواری ہو رہی ہے، یوکرینی رویہ کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔