Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

روسی فضائیہ کا شام میں عسکری کیمپ پر حملہ: 200 دہشت گرد اور بھاری اسلحہ تباہ کرنے کا دعویٰ

روسی فضائیہ نے شام میں ایک عسکری کیمپ پر حملے میں 200 گھس بیٹھیوں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔ حملے میں 24 گاڑیاں اور 1/2 ٹن سے زائد دھماکہ خیز مواد تباہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔ حملہ پالمیرا کے شمال میں کیا گیا تھا۔

شام میں تعینات روسی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہیں حساس اداروں کی جانب سے شام کے صحرا میں دو خفیہ عسکری کیمپوں کی اطلاعات تھیں، جس کی تصدیق کرنے کے بعد وہاں فضائی حملہ کیا گیا۔ کیمپ میں دہشت گردوں کو بم بنانے، حملہ آور جتھے تیار کرنے کی تربیت دی جاتی تھی۔ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ کیمپ کا علاقہ شامی حکومت کے زیر اثر نہیں تھا، البتہ اس کے انتہائی قریب امریکی فوج کے زیر انتظام علاقہ ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ نے دمشق سے بغداد کی سڑک پر ایک غیر قانونی چھاؤنی بنا رکھی ہے، جس پر شامی حکومت کئی بار اعتراض کر چکی ہے اور معاملہ عالمی اداروں میں بھی اٹھایا جا چکا ہے۔ روسی ترجمان کا کہنا ہے کہ علاقہ دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اور یہاں سے ہی ملک بھر میں حملے منظم کیے جاتے ہیں۔

حالیہ حملہ کس گروہ کے کیمپ پر کیا گیا، اس حوالے سے روسی فوج کے ترجمان نے کوئی تفصیل نہیں دی۔ البتہ روسی میڈیا کے مطابق یہ داعش، القاعدہ یا اس سے منسلک ترکی کا حمایت یافتہ گروہ حیات تحریر الشام کا کیمپ ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ روس نے شام میں 2015 میں فوجیں اتاریں تھیں، جسکی باقائدہ دعوت شامی حکومت نے دی تھی۔ شام میں 2011 میں عوامی بغاوت شرو ع ہوئی تھی اور 2015 تک ملک کا 70٪ علاقہ داعش کے کنٹرول میں چلا گیا تھا۔ بشار الاسد کی حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے روس کو مدد کی درخواست کی تھی۔

روسی مدد سے شام میں ایرانی، امریکی اور دیگر گروہوں کا اثرورسوخ کام ہوا اور اب وہ صرف ادلیب تک محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

شام میں اس وقت التنف اور اردن کا سرحدی علاقہ امریکی فوج، شمال مشرقی علاقہ امریکی حمایت یافتہ کردوں اور ادلب کا علاقہ ترک فوج کے زیر کنٹرول ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

eighteen − four =

Contact Us