ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں اسپتالوں کے لیے آکسیجن کی طلب پوری نہیں ہو پا رہی، اطلاعات کے مطابق اسپتالوں کے پاس صرف چند گھنٹوں کے ذخائر کی گنجائش ہے اور کورونا کے مریضوں کے لیے اس کی طلب پوری کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔
ریاستی وزیر صحت ستندر جین نے صورتحال کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کو یومیہ 700 میٹرک ٹن آکسیجن درکار ہے، لیکن اسکی آدھی بھی فراہم نہیں کی جا پا رہی۔ وزیر صحت کا کہنا ہے کہ بروز سوموار اور منگل 240 اور 365 میٹرک ٹن آکسیجن فراہم کی گئی لیکن اسپتالوں میں آکسیجن محفوظ کرنے کی گنجائش صرف 12 گھنٹوں کی ہے، ایسے میں شہر کے تمام اسپتالوں کی ترسیل کو برقرار رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔
انتظامی نااہلی کے باعث پیداہونے والی صورتحال نے کورونا مریضوں کے لیے نئی مشکل کھڑی کر دی ہے اور ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
شہر کے مرکزی اسپتال میں اس وقت 500 سے زائد مریضوں کو آکسیجن درکار ہے، لیکن ہر بار آکسیجن کا ذخیرہ ختم ہونے چند منٹ قبل آکسیجن پہنچ رہی ہے۔ جس کے باعث طبی عملے اور شہری انتظامیہ سخت دباؤ میں ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ وقت کے ساتھ لگی اس دوڑ میں امید کھو چکے ہیں اور اب صرف کسی معجزے کا انتظار ہے۔ جب بھی آکسیجن کا نیا ٹرک اسپتال کے دروازے پر پہنچتا ہے عملہ خدا کا شکر بجا لاتا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی 2 کروڑ سے زیادہ آبادی والا شہر ہے, اور شہر میں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ کورونا کے مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے، بروز منگل 28395 شدید متاثرہ مریضوں کو اسپتالوں میں داخل کیا گیا، جبکہ اس وقت سرکاری اسپتالوں میں 85000 سے زائد مریض زیر علاج ہیں۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بھی صورتحال حوصلہ افزاء نہیں ہے، اور آکسیجن کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آرہا ہے۔ جن میں مہاراشٹرا، مدھیا پردیش، اتر پردیش زیادہ نمایاں ہیں۔ انتظامیہ اب عوام میں خوف کو منظم کرنے کے لیے معلومات عامہ کو کنٹرول کر رہی ہے اور استعمال میں بھی بھرپور احتیاط کو اپنایا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ ترسیل کو منظم کرنے کے ساتھ ساتھ استعمال کو منظم کرنا بھی اہم ہے۔
مرکزی سرکار نے مقامی حکومتوں کو تالہ میں سختی کرنے اور دیگر طریقے اپنانے پر دباؤ بڑھا دیا ہے اور نجی شعبے کو انسانی بنیادوں پر تعاون بڑھانے کی ترغیب دی ہے۔
یاد رہے کہ دنیا بھر میں صحت کے شعبے میں آکسیجن کی طلب میں حددرجہ اضافہ ہوا ہے، ہندوستان مصنوعی آکسیجن پیدا کرنے والا بڑا ملک ہے، اور 2021 میں اب تک 9 ہزار میٹرک ٹن آکسیجن برآمد کر چکا ہے لیکن اپنے ملک کی اسکی فراہمی مشکل ہو گئی ہے۔ سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ جس چیز سے سرکار نے صرف 3 ماہ میں 12 لاکھ ڈالر سے زیادہ کمائے وہی چیز اپنی عوام کو دستیاب نہیں ہو رہی، اس سے مودی سرکار کی ترجیحات کو بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔