افغانستان میں روائیتی جرگے سے ایک بار پھر جنگ بندی میں کامیابی حاصل کر لی گئی ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق قبائلی عمائدین نے طالبان اور حکومت کے مابین جنگ بندی کی کامیاب ثالثی کی ہے، جس کے باعث شدید لڑائی میں ایک وقفہ آیا ہے۔
مقامی عمائدین کی ثالثی کے تحت ہونے والے اس معاہدے کے تحت ضلع علی نگر کے کاشتکاروں کو فصلوں کی کٹائی اور طالب علموں کو امتحانات ختم کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے، اور دونوں فریقین میں 21 جون تک جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا ہے۔
جنگ بندی کے مذاکرات کے بعد بات کرتے ہوئے ایک بزرگ عمائد قاری نبی سرور نے کہا کہ یہ اس لیے ضروری تھا کیونکہ طالبان اور کرزئی انتظامیہ ایک دوسرے پر حملے کرنے کے لیے ہمیشہ بہانے تلاش کرتے رہتے تھے۔
ذرائع کے مطابق قبائلی عمائدین نے ضلع میں گندم کی فصل ضائع ہونے سے بچانے کے لیے امن معاہدے کے لیے شدید دباؤ ڈالا تھا جو گذشتہ برسوں میں طالبان کا پیچھا کرتے کابل انتظامیہ کے حملوں میں تباہ ہوجاتی تھیں۔
معاہدے کے تناظر میں صوبہ لغمان کے گورنر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کابل انتظامیہ جرگے کے انداز سے جنگ بندی کو دوسرے علاقوں میں توسیع دینے اور مستقل معاہدے میں تبدیل کرنے کے لیے پرامید ہے، اور اس پر کام شروع کر دیاگیا ہے ۔
امریکہ اور نیٹو اتحادیوں کی طرف سے مئی 2021 میں افغانستان سے مکمل فوجی انخلاء کے وعدے کی پاسداری نہ کرنے کے باعث ملک میں تشدد کی نئی لہر نے جنم لیا ہے۔