امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطین میں 11 روز تک جاری رہنے والی جنگ میں مبینہ ناکامی کے بعد قابض صیہونی انتظامیہ کے آئرن ڈوم میزائل دفاعی نظام کو دوبارہ مزید جدید سطح پر بحال کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ امریکی صدر کا بیان حماس اور قابض صیہونی انتظامیہ کے مابین جنگ بندی معاہدہ طے ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔
صدر بائیڈن نے ایک مختصر قومی خطاب میں فلسطین پر صیہونی قبضے کا نہ صرف دفاع کیا بلکہ اسے مزید معاونت دینے کا بھی اعلان کیا۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ صیہونی انتظامیہ کے سربراہ بینجمن نیتن یاہو نے آئرن ڈوم نظام کی تعریف کی ہے، جسے امریکہ اور صیہونی اسرائیل نے مل کر تیار کیا تھا، اور اسکی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں انکا اتحادی بڑے نقصان سے بچا رہا۔
واضح رہے کہ آئرن ڈوم نامی میزائل دفاعی نظام 2011 میں نصب کیا گیا تھا۔ دفاعی نظام راڈار کے ذریعے اسکے دائرے میں داغے جانے والے راکٹوں کا پتا لگاکر انہیں پرواز کے دوران ہی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایک انٹرسیپٹر میں 50 ہزار سے 1 لاکھ ڈالر کا خرچہ آتا ہے، اگرچہ صیہونی انتظامیہ نے سرکاری اعداد و شمار ظاہر نہیں کیے ہیں لیکن حالیہ جنگ میں اس نظام کو انتہائی متحرک دیکھا گیا، جو قابض انتظامیہ کے مطابق 90 فیصد تک کارگر رہا۔
صدر بائیڈن نے اپنے قومی خطاب میں فلسطین کے علاقے غزہ کی 2006 سے مسلسل منتخب حکومتی جماعت حماس اور صیہونی انتظامیہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا بھی تذکرہ کیا اور اس سلسلے میں مصری حکومت کی سہولت کاری کو بھی سراہا۔ 11 روزہ جنگ میں صیہونی بمباری سے کم از کم 250 فلسطینی شہید ہوئے ہیں، جن میں سے 65 بچے اور 40 کے قریب خواتین شامل ہیں، جب کہ 12 صیہونی فوجی بھی راکٹ حملوں میں مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔،
اور جنگ کے بعد 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جنہیں فوری امداد کے لیے عرب ممالک اور مقامی تنظیمیں متحرک ہو گئی ہیں۔
صدر بائیڈن نے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کرغزہ میں انسانی امداد اور تعمیر نو کی کوششوں کے لئے کام کرنے کا عندیہ دیا۔ واضح رہے غزہ میں صیہونی بمباری سے 450 عمارتیں تباہ یا شدید طور پر متاثر ہوئی ہیں، جن میں متعدد اسپتال اور صحت مراکز بھی شامل ہیں۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل حماس کے بجائے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مکمل شراکت میں انجام دی جائے گی۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں مقیم صدر محمود عباس کی سربراہی میں فلسطینی اتھارٹی غزہ میں حماس کے زیرقیادت انتظامیہ سے الگ حکومت کرتی ہے۔ 2006 کے بعد فلسطینی علاقوں کے لئے پہلا انتخاب مئی میں ہونا طے ہوا تھا۔ لیکن صیہونی اسرائیل کے ساتھ ، مشرقی فلسطین کے رہائشیوں کی رائے دہندگی پرتنازعہ کے درمیان اس کوملتوی کردیا گیا۔