طالبان نے برطانیہ کی جانب سے فوجی انخلاء کی تاریخ میں توسیع کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ 31 آگست کے بعد کسی بھی غیر ملکی فوجی کاقیام معاہدے کی خلاف ورزی تصور ہو گا اور افواج خود اسکی ذمہ دار ہوں گی۔
برطانیہ کی جانب سے بیان بی بی سی پر انگریز فوج کے وزیر کی جانب سے سامنے آیا جس میں پر امن انخلاء کے نام پر 31 آگست کے بعد بھی نیٹو افواج کو کابل میں برقرار رکھنے کی بات کی گئی۔ وزیر جیمز ہیئپی کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ کو راضی کرنے کی کوشش میں ہیں کہ انخلاء کے عمل کو محفوظ رکھنے کے لیے 31 آگست کے بعد بھی کابل میں قیام رکھا جائے اور کابل ہوائی اڈے کا کنٹرول قائم رکھا جائے۔
برطانوی فوج کے سربراہ کے بیان کے بعد امارات اسلامیہ افغانستان کے ترجمان سہیل شاہین نے خبردار کیا ہے کہ ایسا کوئی بھی اقدام امن معاہدے کی خلاف ورزی ہو گا اور مجاہدین اس پر ردعمل کا حق محفوظ رکھیں گے۔
واضح رہے کہ سہیل شاہین نے بیان میں کسی قسم کے ردعمل کی وضاحت نہیں کی تاہم تنبیہ ضرور کی ہے۔
دوسری طرف برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بڑے 7 ممالک کے سربراہان کا اجلاس بلایا ہے جس میں افغانستان کی صورتحال زیر بحث آئے گی۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق اجلاس میں برطانیہ امریکہ پر دباؤ بڑھائے گا کہ افغانستان میں قیام کو بڑھایا جائے۔
یاد رہے کہ یورپی اتحادی امریکہ کے بغیر نہیں رہنا چاہتے اور امریکہ اب مکمل انخلاء پر بضد ہے۔ برطانوی سیکرٹری دفاع بین ویلس نےگزشتہ روز اپنے ایک بیان میں واضح کر دیا تھا کہ اگر امریکہ نے معاہدے کے دباؤ یا طالبان کے متفق نہ ہونے پر قیام میں توسیع نہ کی تو برطانیہ کے پاس بھی قیام کا کوئی جواز باقی نہ رہے گا۔
دونوں مغربی اتحادی کے مابین جنگ کے اخراجات کے حوالے سے عرصہ دراز سے کشیدگی ہے تاہم اب بری طرح متاثر ہونے والی ساکھ کے باعث مغربی اتحاد کی سیاسی ساکھ بھی داؤ پر ہے۔