افغان دارالحکومت کابل میں ایک مسجد کے باہر ہوئے بم دھماکے میں کم از کم 2 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہو گئے ہیں۔ شہری مسجد میں ترجمان امارات اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کے انتقال کے بعد تعزیت کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے حملے میں مبینہ ملوث ہونے کے الزام میں 3 افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق بم دھماکے سے پہلے فائرنگ کی گئی تھی، جس کا مبینہ مقصد دھکم پیل پیدا کرنا تھا۔ تاہم طالبان کی سکیورٹی نے فوری صورتحال سنبھال کی اور حملہ آور کو بھاگنے پر مجبور کر دیا، تاہم اس کے فوری بعد دھماکہ ہوا جس میں 2 افراد جاں بحق ہو گئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق حملے میں مارے یا زخمی ہونے والے سب افراد عام شہری تھے، اور عید گاہ نامی مسجد شہر کی دوسری سب سے بڑی مسجد ہے۔ مسجد 16ویں صدی کی ایک تاریخی مسجد ہے جہاں عمومی طور پر بڑے اجتماعات کیے جاتے ہیں۔
تاحال کسی گروہ یا شخص نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم مقامی میڈیا کے مطابق حملے میں ایک داعش کا مقامی نمائندہ ملوث ہے۔ تاہم طالبان انتظامیہ نے تاحال کسی کا نام نہیں لیا ہے۔