افریقی ملک الجزائر نے فرانس کو دی خصوصی فضائی حدود کے استعمال کی سہولت ختم کردی ہے۔ الجزائر کی جانب سے پابندی کا ردعمل فرانسیسی صدر کی جانب سے الجزائر کے حوالے سے توہین آمیز تبصرے اور مہاجرین کے تبادلے کے معاملے پر اتفاق نہ ہونے کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔
فرانس الجزائر اور خطے کے دیگر ممالک مثلاً تیونس اور مراکش پردباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ فرانس کو ناپسند مہاجرین کو واپس لے، جس پر متعلقہ ممالک نے صاف انکار کر دیا۔ معاملہ طول پکڑنے پر فرانس نے ان ممالک کو حاصل ویزوں کی خصوصی سہولت کو کم کرنے کا اعلان کیا اور الجزائر کے ویزوں میں 50٪ جبکہ تیونس کے ویزوں میں 1/3 کمی کرنے کا اعلان کیا۔ الجزائر نے اس معاملے پر اپنا احتجاج درج کروایا اور فرانسیسی سفیر کو بلا کر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
معاملہ صرف یہاں تک نہ رکا اور فرانسیسی صدر ایمینؤل میخرون جو پہلے ہی اسلام اور مسلم اقوام سے متعلق توہین آمیز تبصروں کے لیے بھرپور بدنامی کما چکے ہیں، نے الجزائر کے بارے میں کہا کہ فرانسیسی کالونی سے پہلے الجزائر نام کی کوئی قوم نہ تھی، ان حرکات سے الجزائر حکومت اپنی نئی شناخت بنانے کی کوشش کررہی ہے، اور اس کا مقصد معاشرے میں فرانس کے خلاف نفرت کو ہوا دینا ہے۔
الجزائر کی قیادت نے فرانسیسی صدر کے بیان کو توہین آمیز اور ناقابل قبول کہا ہے اور ردعمل میں فرانس کو دی گئی فضائی حدود کے استعمال کی سہولت واپس لے لی ہے۔ یاد رہے کہ الجزائر نے 1962 میں فرانس سے آزادی حاصل کی تھی، فرانس الجزائر پر 132 سال تک قابض تھا، جسے ختم کرنے کے لیے الجزیری قوم نے بڑی قربانیاں دیں۔
واضح رہے کہ فرانس یہ سہولت مغربی افریقہ میں موجود اپنی افواج کو رسد پہنچانے اور عسکری کارروائیوں کے لیے استعمال کرتا تھا۔ فرانسیسی فوج کے ترجمان نے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ الجزائر اقدام سے فرانس کی کاروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور یہ جاری رکھی جائیں گی۔ یاد رہے کہ فرانس مغربی افریقہ کے ممالک چاڈ، مراکش، مالی، موریطانیہ، نائیجیر میں جہادی گروہوں کے خلاف 2014 سے عسکری کارروائیوں میں مصروف ہے۔