ترک حکومت کے مطابق ملکی فضائیہ میں شامل ایف-16 جنگی طیاروں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے منصوبے پر تکنیکی کام شروع ہو گیا ہے۔ وزیر دفاع خلوصی آکار نے یورپی دورے میں واپسی پر تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نیٹو کی دفاع صلاحیتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوعان بھی پہلے اس منصوبے کی طرف اشارہ کر چکے ہیں، تاہم امریکہ نے تاحال اسکی باضابطہ منظوری نہیں دی ہے۔ ترک صدر نے گزشتہ ہفتے افریقی دورے سے واپسی پر کہا تھا کہ ترکی کو ایف-35 منصوبے سے نکالنے کی تلافی کرتے ہوئے نیٹو اتحادیوں نے ترکی کو ایف-16 طیاروں کو جدید بنانے کے منصوبے کی پیشکش کی ہے، ترکی نہ صرف اپنے موجودہ طیاروں کو جدید بنائے گا بلکہ کچھ نئے طیارے بھی حاصل کر چکے گا۔ یاد رہے کہ اگرچہ نیٹو کا ایف-35 منصوبہ کھٹائی کا شکار ہے لیکن ترکی کو منصوبے سے نکالنے اور اسکی ڈیڑھ ارب ڈالر کے قریب کی سرمایہ کاری واپس مانگنے کے جواب میں نیٹو اتحادیوں نے اسے پرانے طیاروں کو جدید بنانے کی پیشکش کی ہے۔ ترکی کو روس سے ایس-400 دفاعی نظام خریدنے پر نیٹو نے ایف-35 منصوبے سے نکال دیا تھا۔
امریکہ کی جانب سے تاحال معاملے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا البتہ دفتر خارجہ کے ترجمان سے صحافیوں کے سوال پر انکا کہنا تھا کہ اس حوالے سےتاحال کچھ نہیں کہا جا سکتا البتہ ترکے کے ساتھ تعلقات اور ایف-35 تنازعہ پر کسی ممکنہ حل کو تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ ترکی نے نیٹو کی جانب سے دفاعی نظام مہیا نہ کرنے کے بعد روس سے 100 ایس-400 دفاعی نظام خریدنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس پر امریکہ نے جواز بنایا کہ ایک نیٹو اتحادی کا روسی دفاعی نظام کا استعمال تمام ممالک کی دفاعی صلاحیت کو ناکارہ بنا دے گا۔ روس اس سے ایف-35 کی تکنیکی تفصیلات چرا کر ٹیکنالوجی کو ناکارہ بنا سکتا ہے۔ امریکہ نے ترک حکومتی اقدام پر نہ صرف ترکی کو منصوبے سے نکال دیا بلکہ روسی دفاعی نطام خریدنے میں ملوث افراد پر بھی سفری پابندیاں لگا دیں۔
ترکی نے امریکہ کے تمام دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے نہ صرف ایس-400 کی خریداری جاری رکھی بلکہ مزید اسلحےکی خریداری کا اعلان بھی کیا۔